• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت کا شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کا منصوبہ

شائع September 28, 2021
حکومت کی پہلی ترجیح شوکت ترین کو اسحٰق ڈار کی نشست پر سینیٹر منتخب کرانا ہے — فائل فوٹو / قومی اسمبلی ٹوئٹر
حکومت کی پہلی ترجیح شوکت ترین کو اسحٰق ڈار کی نشست پر سینیٹر منتخب کرانا ہے — فائل فوٹو / قومی اسمبلی ٹوئٹر

حکومت نے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کو پنجاب یا خیبر پختونخوا سے بطور سینیٹر منتخب کرانے کا ذہن بنا لیا ہے تاکہ مارکیٹوں میں تسلسل و استحکام برقرار رہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 4 اکتوبر کو رسمی مذاکرات سے قبل پاکستان میں اس کے پروگرام کی بحالی کا اعلان کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باوثوق ذرائع نے کہا کہ حکومت، شوکت ترین کو پنجاب سے سینیٹر اسحٰق ڈار کی نشست پر سینیٹر منتخب کرانے کے لیے اپنے منصوبے کا اعلان کرے گی۔

یہ نشست مسلم لیگ (ن) کے سابق وفاقی وزیر خزانہ کی غیر موجودگی کی وجہ سے تاحال خالی ہے اور اسحٰق ڈار نے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی وجہ سے حلف بھی نہیں اٹھایا ہے۔

شوکت ترین کے قریبی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر خزانہ کی پیر کو وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہیں سینیٹر منتخب کرانے کے لیے منصوبے کے فوری اعلان کا فیصلہ کیا گیا۔

پہلی ترجیح شوکت ترین کو اسحٰق ڈار کی نشست پر سینیٹر منتخب کرانا ہے لیکن غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے پلان 'بی' کے تحت خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی نشست خالی کرا کر انہیں وہاں سے منتخب کرایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام ختم کرنا اب ممکن نہیں، شوکت ترین

خیبر پختونخوا سے اپنی نشست خالی کرنے والے سینیٹر سے کچھ دیگر سیاسی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے تلافی کی جائے گی۔

ذرائع نے کہا کہ اسحٰق ڈار کی نشست سے شوکت ترین کا انتخاب غیر یقینی ہے کیونکہ یہ عدالتوں میں چیلنج ہوسکتا ہے اور حکم امتناع مل سکتا ہے۔

اس منصوبے کے حوالے سے رسمی اعلان آئی ایم ایف کے ساتھ 4 اکتوبر سے شروع ہونے والے مذاکرات سے قبل کیا جائے گا تاکہ مالیاتی فنڈ کی مذاکراتی ٹیم اور انتظامیہ کو سمت کی وضاحت ہو اور یقین ہو کہ تفہیمات، وعدوں اور معاہدوں کو اقتصادی ٹیم کا سربراہ عزت دے گا کیونکہ وہ ان پر عمل درآمد کے لیے موجود ہوگا۔

تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر انتخاب کے عمل میں کچھ وقت بھی لگتا ہے تب بھی کوئی فرق نہیں آئے گا کیونکہ شوکت ترین کو پانچ روز کے لیے مشیر خزانہ بنایا جائے گا اور پھر وہ سینیٹر اور وزیر خزانہ کا حلف اٹھائیں گے۔

ذرائع نے کہا کہ 'حکومت، شوکت ترین کے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کی متحمل نہیں ہوسکتی'۔

شوکت ترین خود حکومت میں اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی دور کر چکے ہیں اور متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وزیر اعظم نے انہیں سینیٹر بنانے کا وعدہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: شوکت ترین نے وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

وفاقی وزیر خزانہ نے، جن کی آئینی مدت 15 اکتوبر کو پوری ہو رہی ہے، اپنے قلمدان سے متعلق غیر یقینی کو بھی مسترد کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ 'میں کہیں نہیں جارہا، مجھے وزیر اعظم پر اعتماد ہیں جنہوں نے مجھے سینیٹر بنانے کا وعدہ کیا ہے'۔

یاد رہے کہ حکومت نے یکم ستمبر کو الیکشنز (تیسری ترمیم) آرڈیننس 2021 کا نفاذ کرکے منتخب اراکین کو 60 روز کے اندر بطور قانون ساز حلف اٹھانے کا پابند بنایا تھا۔

اس ترمیم کے تحت اراکین کو آرڈیننس کے نفاذ کے 40 روز کے اندر حلف اٹھانا ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024