چینی صدر کا تائیوان میں صورتحال ’سنگین اور پیچیدہ‘ ہونے کا انتباہ
چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ آبنائے تائیوان میں صورتحال 'پیچیدہ اور سنگین' ہے۔
چینی صدر نے یہ بات تائیوان کی مرکزی اپوزیشن جماعت کے نئے منتخب رہنما کو تہنیتی خط میں کہی، جنہوں نے بیجنگ کے ساتھ نئے سرے سے بات چیت کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تائیوان کی کیومنٹینگ (کے ایم ٹی) نے ہفتے کو تائی پے شہر کے سابق میئر ایرک چو کو اپنا رہنما منتخب کیا، جنہوں نے کہا تھا کہ وہ چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ معطل شدہ اعلیٰ سطح کے رابطوں کو دوبارہ شروع کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے اثرو رسوخ کو روکنے کیلئے تائیوان نے متنازع بل منظور کرلیا
چین، تائیوان کو اپنا علاقہ کہتا ہے اور یہاں اس نے فوجی اور سیاسی دباؤ بڑھایا ہے تاکہ جمہوری طور پر حکومت کرنے والے جزیرے کو چین کی خودمختاری کو قبول کرنے پر مجبور کیا جائے، اگرچہ تائیوان کے بیشتر باشندے بیجنگ کے زیر انتظام رہنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔
چینی صدر کے خط کی نقل 'کے ایم ٹی' نے جاری کی جس میں انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے تائیوان کی آزادی کی مشترکہ مخالفت کی بنیاد پر 'اچھی بات چیت' کی۔
چینی صدر، جو کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ اس وقت آبنائے تائیوان میں صورتحال پیچیدہ اور سنگین ہیں، چینی قوم کے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کو ایک دل سے کام کرنا چاہیے اور مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: تائیوان کے معاملے پر 'ناگوار' سلوک کرنے پر امریکی حکام کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، چین
انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ ’دونوں فریقین آبنائے تائیوان میں امن کے حصول، قومی اتحاد اور قومی بحالی کی تلاش میں تعاون کر سکتے ہیں‘۔
دوسری جانب تائیوانی رہنما نے چینی صدر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آبنائے تائیوان کے دونوں اطراف کے لوگ 'زرد شہنشاہ کے بچے'، دوسرے الفاظ میں تمام 'ہان چینی' ہیں۔
ایرک چو نے چین مخالف پالیسیاں اپنا کر بیجنگ کے ساتھ کشیدگی کے لیے سائی کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
ایرک چو، جنہوں نے سال 2015 میں چینی صدر سے ملاقات کی تھی، کا کہنا تھا کہ انہیں اُمید ہے کہ آبنائے تائیوان کے اطراف پرامن پیش رفت جاری رکھنے کے لیے ’مشترکہ بنیاد تلاش کرنے، اختلافات کا احترام کرنے، باہمی اعتماد اور ہمدردی میں اضافہ کر کے تبادلے اور تعاون کو مضبوط کیا جائے گا'۔
سبکدوش ہونے والے کے ایم ٹی رہنما جونی چیانگ کے 17 ماہ کے دور میں چین کے ساتھ اعلیٰ سطح کے رابطے فوجی کشیدگی اور بیجنگ کے اس شبے کے باعث معطل رہے کہ پارٹی، تائیوان کے 'ایک چین' کے نظریے کے ساتھ بھر پور طریقے سے منسلک نہیں۔