سمندری طوفان 'گلاب' سے پاکستانی ساحل کو کوئی خطرہ نہیں، محکمہ موسمیات
کراچی: محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ خلیج بنگال میں بننے والے طوفان 'گلاب' سے پاکستان کے ساحلی علاقوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ تاؤتے اور یاس کے بعد 2021 کا تیسرا سمندری طوفان ہے جو رواں سال مئی میں بنا تھا اور 2018 کے بعد ستمبر کے مہینے میں یہ پہلا طوفان ہے جسے پاکستان کی جانب سے نام دیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سردار سرفراز کے مطابق امکان ہے کہ سائیکلون مغرب کی جانب بڑھ کر وشاکا پٹنم کو عبور کرے گا، جو بھارتی ریاست آندھرا پردیش کی بندرگاہ اور صنعتی مرکز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی شدت زیادہ نہیں ہوگی کیونکہ یہ مختصر مدت، 24 سے 36 گھنٹے، کے لیے رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان تاؤتے بھارت کے ساحل سے ٹکرا گیا
سردار سرفراز کے مطابق ستمبر کے مہینے میں سمندری طوفان کا بننا غیر معمولی ہے، یہ عام طور پر مون سون سے قبل یا مون سون کے بعد موجود میں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'اس کا مطلب ہے کہ عام طور سمندری طوفان اپریل سے جون کے درمیان یا اکتوبر اور نومبر میں بنتے ہیں، اس کے علاوہ ستمبر میں مون سون کا طویل سلسلہ بھی غیر معمولی ہے، ستمبر میں ایسا بہت کم ہوتا ہے، جو تاریخی ہے، لیکن یہ ہمارے ملک میں پانی کے بحران کو کم کرنے کا باعث بنا کیونکہ اگست میں ملک کو بارشوں کی کمی کا سامنا رہا'۔
سندھ میں جاری مون سون کے سلسلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا سائیکلون کے بننے سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ سلسلہ بحیرہ عرب اور بھارتی گجرات میں گردش کا باعث ہے'۔
مزید پڑھیں:بھارت میں سمندری طوفان سے 27 افراد ہلاک، 100 لاپتا
بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) کے (1990 سے 2021) کے سائیکلون ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ستمبر کے مہینے میں صرف 14 سائیکلون بنے ہیں جن میں سے 2011 اور 2021 کے دوران (گلاب سمیت) صرف تین سمندری طوفان گزرے ہیں۔
اس دوران ایک سمندری طوفان 2018 جبکہ ایک 2011 میں آیا تھا۔