’کوکو کورینا‘ کو منفرد انداز میں گانے والے جگر جلال علیل، مدد کی اپیل
کلاسیکل گانے ’کوکو کورینا‘ کو منفرد انداز میں گاکر لوگوں کی توجہ حاصل کرنے والے سندھ کے لوگ گلوکار جگر جلال ’ڈینگی‘ میں مبتلا ہونے کے بعد ’جگر‘ کے عارضے میں لاحق ہوگئے۔
جگر جلال نے 2018 میں اداکار احد میر اور مومنہ مستحسن کی جانب سے ’کوکو کورینا‘ کو گانے کے بعد مذکورہ گانے کی ویڈیو جاری کی تھی، جسے کافی سراہا گیا تھا۔
نصف صدی قبل ریلیز ہونے والے گانے کو کلاسیکل لوک انداز میں گاکر شہرت حاصل کرنے والے جگر جلال گزشتہ تین ہفتوں سے علیل ہیں اور سندھی سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے مختلف افواہیں جاری ہیں۔
لوک گلوکار کی علالت سے متعلق ان کے بیٹے آفتاب چانڈیو نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد کو ابتدائی طور پر رواں ماہ کے آغاز میں ڈینگی ہوگیا تھا، جس کے بعد وہ عارضہ جگر میں مبتلا ہوئے۔
آفتاب چانڈیو کے مطابق جگر جلال نے ستمبر کے آغاز میں کراچی پریس کلب میں ہونے والی شادی کی ایک تقریب میں پرفارمنس کی تھی، جہاں انہیں ممکنہ طور پر مچھروں نے کاٹا اور وہ اسی رات ہی بخار میں مبتلا ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگل اور شہروں میں ‘کوکو کورینا‘ کو ڈھونڈتا جگر جلال
گلوکار کے بیٹے نے بتایا کہ ٹیسٹس کروائے جانے کے بعد ان کے والد میں ’ڈینگی‘ کی تشخیص ہوئی تھی اور دوران علاج ان کے پلیٹلیٹس بھی کم ہوگئے تھے جب کہ ان کے خون میں سفید خلیات کی بھی کمی ہوگئی تھی۔
گلوکار کی سوشل میڈیا پر خون کی الٹیاں کرنے کی تصاویر وائرل ہونے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جگر جلال کے بیٹے نےتصدیق کی کہ ان کے والد کو 22 ستمبر کو خون کی الٹیاں آئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کو خون کی الٹیاں ڈینگی سے صحت یاب ہونے کےبعد آئیں تھیں اور جب وہ ہسپتال پہنچے تو انہیں بتایا کہ گیا کہ ان کے والد کے ’جگر‘ میں انفیکشن ہوا ہے۔
گلوکار کے بیٹے کا کہنا تھاکہ ان کے والد کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلنی والی بہت ساری معلومات غلط بھی ہے، تاہم یہ بات درست ہے کہ ان کے والد تقریبا ایک ماہ سے علیل ہیں۔
یہ ویڈیو دیکھیں: ’’کوکو کورینا‘‘ گا کر شہرت حاصل کرنے والے فنکار جگر جلال چانڈیو اغوا
آفتاب چانڈیو کے مطابق لوک گلوکار کی بیماری کی خبریں شائع ہونے کے بعد محکمہ ثقافت سندھ کے سیکریٹری اکبر لغاری نے رابطہ کرکے مالی مدد کی یقین دہانی کروائی تھی مگر تین ہفتوں سے انہیں کوئی فنڈ جاری نہیں کیے گئے۔
ان کے مطابق انہوں نےتین ہفتوں تک والد کا علاج نجی ہسپتالوں سے کروایا اور پیسوں کی قلت کے باعث وہ تین دن قبل جگر جلال کو جناح ہسپتال لے آئے، جہاں انہیں وارڈ نمبر 23 میں داخل کرکے علاج کیا جا رہا ہے۔
آفتاب چانڈیو کا کہنا تھا کہ ہسپتال عملہ اور انتظامیہ ان کے والد کا علاج عام مریضوں کی طرح کر رہی ہے۔
آفتاب چانڈیو نے بتایا کہ ان کے والد ایک ماہ تک بیمار رہنے کی وجہ سے کھانے پینے سے بھی قاصر رہے ہیں، جس وجہ سے وہ کافی کمزور ہو چکےہیں جب کہ جگر کے انفیکشن ہونے اور انہیں خون کی الٹیاں آنے کی وجہ سے پورا خاندان پریشان ہے۔
انہوں نے سندھ حکومت اور خاص طور پر محکمہ ثقافت سے مالی تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد نے ہمیشہ سندھ اور سندھی موسیقی کی خدمت کی ہے، انہیں بہتر علاج کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔
یہ ویڈیو بھی دیکھیں: جگر جلال کی بازیابی کے لیے آپریشن
ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کی جانب سے جگر جلال کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیے جانے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں کوئی بڑی بیماری لاحق نہیں ہے اور ڈینگی میں مبتلا رہنے کی وجہ سے ان کے جگر میں انفیکشن ہوا ہے۔
طبی رپورٹس کے مطابق گلوکار کے جگر پر سوزش کی وجہ اور کمزوری کے باعث انہی خون کی الٹیاں آئیں۔
جگر جلال کا اصلی نام نبی بخش چانڈیو ہے، ان کا تعلق شمالی سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے ہے، وہ لیجنڈری سندھی گلوکار جلال چانڈیو کے شاگرد ہیں۔
جگر جلال تین دہائیوں سے گلوکاری سے وابستہ ہیں اور انہوں نے درجنوں مقبول سندھی گیت گائے مگر انہیں ملکی سطح پر نومبر 2018 میں اس وقت شہرت ملی تھی جب انہوں نے لوک انداز میں ’کوکو کورینا‘ کو گایا تھا۔
ان کی ملک گیر شہرت کے بعد اگست 2019 میں انہیں پڑوسی ضلع شکارپور میں ڈاکوؤن نے اغوا برائے تاوان کے لیے اغوا بھی کیا تھا اور ان کی بازیابی کے لیے سندھ پولیس نے بڑے پیمانے پر آپریشن بھی کیا تھا۔
پولیس نے جگر جلال کو ساتھیوں سمیت بازیاب تو کروا لیا تھا مگر آپریشن کے دوران چند پولیس اہلکار بھی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔