مغربی کنارے پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، فلسطینی شہری جاں بحق
فلسطین میں مغربی کنارے پر اسرائیلی بستیوں کے خلاف احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہری جاں بحق اور دیگر زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق واقعہ فلسطینی شہر نابلس کے جنوب میں واقع پیش آیا جہاں حالیہ عرصے کے دوران اسرائیلی بستیوں کے خلاف فلسطینیوں نے کئی مرتبہ احتجاج کیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان جاں بحق
اس واقعے پر اسرائیلی فوج کی طرف سے فی الحال فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
فلسطینی طبی ماہرین نے بتایا کہ جمعہ کے احتجاج کے دوران کم از کم آٹھ فلسطینیوں کو ربڑ کی گولیوں سے نشانہ بنایا گیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ ان میں سے ایک کے سر میں چوٹ لگی تھی اور اس نے ہسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا۔
مغربی کنارہ ان علاقوں میں شامل ہے جن پر اسرائیل نے 1967 میں مشرق وسطی سے جنگ کے بعد قبضہ کر لیا تھا جہاں اس مقام پر فلسطینی اپنی ریاست کا حصول چاہتے ہیں، 2014 میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امریکا کے زیر اہتمام مذاکرات کے خاتمے کے بعد وہاں وقتاً فوقتاً پرتشدد واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چاقو سے 2 اسرائیلیوں کو زخمی کرنے والا فلسطینی فائرنگ سے زخمی
فلسطینیوں نے نابلس کے جنوب میں واقع گاؤں بیتا میں روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہے تاکہ قریبی ہی قائم کی گئی اسرائیلی آباد کاروں کی عمارتوں کے قیام پر احتجاج ریکارڈ کرایا جا سکے جس کی وجہ سے اکثر اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ ان کی پرتشدد جھڑپیں ہوتی ہیں۔
آباد کاروں نے جولائی میں اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ معاہدے کے تحت چوکی چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، فلسطینیوں کی طرف سے کئی ہفتوں کے مظاہروں کے بعد آگ لگائی گئی جو اکثر چوکی کو دھوئیں کی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔
البتہ یہ واضح رہے کہ ان میں سے بہت سی عمارتیں تالہ بند اور فوجی محافظوں کے زیر سایہ ہیں لیکن اس کے باوجود فلسطینیوں نے اپنے مظاہرے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: مغربی کنارے پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 12سالہ فلسطینی لڑکا جاں بحق
زیادہ تر ممالک ان یہودی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں لیکن اس کے برعکس اسرائیل اس زمین سے اپنے تاریخی اور سیاسی روابط کا حوالہ دیتے ہوئے اس پر اپنا دعویٰ کرتا ہے۔