30 ستمبر تک ویکسین نہ لگوانے والوں کو سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، ڈاکٹر فیصل سلطان
اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ معمولات زندگی بحالی کے لیے ویکسینیشن لازمی ہے اور 30 ستمبر تک ویکسین نہ لگوانے والوں کو سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کا مقابلہ کرنا کٹھن اور مشکل ہے لیکن اب ہمیں اس وبا کے ساتھ جینے کا طریقہ سیکھنا ہے۔
مزید پڑھیں: 30 ستمبر کے بعد ویکسین نہ لگوانے والے افراد ہوائی سفر نہیں کرسکیں گے
ان کا کہنا تھا کہ معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے ویکسینیشن کروانا لازمی ہے اور عوام پہلی ڈوز لگوانے کے 28 دن بعد بلا تاخیر دوسری ڈوز لگوائیں۔
معاون خصوصی نے خبردار کیا کہ 30 ستمبر کے بعد ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کی ویکسین مفت فراہم کی جا رہی ہے، اس لیے ہروہ شخص جس نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی وہ اپنی ویکسینیشن مکمل کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کے لیے بھی یہ ویکسین انتہائی محفوظ ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم معمول کی زندگی کی طرف واپس جائیں اور اس کے لیے ویکسی نیشن کا عمل جلد از جلد مکمل کرانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کی ویکسی نیشن کے بعد یہ ممکن ہو سکتا ہے ہم معمولات زندگی کی طرف لوٹ جائیں اور پابندیوں سے بچنے کے لیے آپ کے لازمی ویکسینیشن سرٹیفکیٹ ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: نوعمر افراد میں ویکسین لگوانے کا رجحان سست روی کا شکار
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے عوام سے اپیل کی کہ ویکسین لگوا کر اپنا اور اپنے گھر والوں تحفظ یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں خصوصاً کراچی میں ویکسینیشن کارڈ کے بغیر سفر کرنے والوں کے خلاف کارروائی اور مقدمات کے اندراج کا سلسلہ جاری ہے۔
اب تک کراچی میں ویکسینیشن کارڈ کے بغیر سفر کرنے پر 18 مقدمات درج اور 33 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
کورونا وائرس سے مزید 50 افراد ہلاک
ادھر ملک میں کورونا وائرس سے مزید 50 افراد ہلاک اور 2 ہزار 233 افراد وائرس کا شکار ہو گئے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 52 ہزار 788 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے مزید 2ہزار 233 افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔
ملک میں مثبت کیسز کی شرح 4.23 فیصد ریکارڈ ہوئی اور 4ہزار 409 مریضوں کی حالت نازک ہے۔