پیمرا نے 'سما ٹی وی' کے شیئرز منتقل کرنے کی منظوری دے دی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تین نجی ٹیلی ویژن چینلز کے شیئرز کی منتقلی اور انتظامیہ کی تبدیلی کی منظوری اور ٹھٹہ کے لیے ایف ایم ریڈیو لائسنس کی اجازت کی درخواست مسترد کرنے سمیت متعدد اہم فیصلے کیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیمرا کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مذکورہ فیصلے چیئرمین محمد سلیم بیگ کے زیر صدارت پیمرا کے 165ویں اجلاس میں کیے گئے۔
اجلاس کے شرکا نے متفقہ طور پر میسرز جاگ براڈکاسٹنگ سسٹمز لمیٹڈ، کراچی کی انتظامیہ کی تبدیلی اور اس کے شیئرز کی منتقلی سے متعلق درخواست منظور کی۔
اجلاس میں میسرز الکمال میڈیا (پرائیویٹ) کے شیئرز کی منتقلی اور نئے ڈائریکٹر/ شیئرہولڈز کی شمولیت اور میسرز لکی براڈ کاسٹنگ (ایس ایم سی پرائیویٹ لمیٹڈ) کی انتظامیہ میں تبدیلی کی درخواست بھی منظور کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کا لائسنس معطلی کا اختیار کالعدم قرار دے دیا
اجلاس میں اتھارٹی کی جانب سے یکم جولائی 2019 سے 17 فروری 2021 تک کے لیے جاری کردہ کیبل لائسنسز کی توثیق کی گئی۔
اتھارٹی نے ضروری دستاویزات کی عدم فراہمی کے باعث میسرز ایئرویوز میڈیا (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی ٹھٹہ کے لیے ایف ایم ریڈیو لائسنس جاری کرنے کی درخواست منسوخ کردی۔
اجلاس میں سیکریٹری اطلاعات و نشریات شہیرا شاہد، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) محمد اشفاق احمد، چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) عامر عظیم باجوہ، سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر اور اتھارٹی کے وفاقی دارالحکومت اور چاروں صوبوں کے اراکین نے شرکت کی۔
دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے رپورٹ کیا کہ اجلاس کے دوران بلوچستان سے پیمرا کی رکن فرح عظیم شاہ نے 'سما ٹی وی' کی کرتا دھرتا میسرز جاگ براڈکاسٹنگ سسٹمز لمیٹڈ کی جانب سے دی گئی انتظامیہ کی تبدیلی اور شیئرز کی منتقلی کی درخواست منظور کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی، کیونکہ پچھلی انتظامیہ کی طرف کروڑوں روپے واجب الادا ہیں۔
مزید پڑھیں: پیمرا نے آخر کیا غلط کیا؟
پیمرا کے قوانین کے تحت شیئرز اور چینل کی ملکیت کی منتقلی واجبات کی ادائیگی کے بغیر نہیں کی جاسکتی۔
بی بی سی کے مطابق چینل کے شیئرز اب ریئل اسٹیٹ کمپنی پارک ویو لمیٹڈ کو منتقل کر دیے گئے ہیں، یہ کمپنی پنجاب کابینہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینئر وزیر علیم خان اور ان کی صاحبزادی کی ملکیت ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے فرح عظیم شاہ نے نہ صرف اختلافی نوٹ جمع کرانے کی تصدیق کی بلکہ اپنے فیصلے کی وجہ کی وضاحت بھی کی۔
فرح عظیم شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی رائے تھی کہ پیمرا کم از کم واجبات ادا کرنے سے متعلق بینک گارنٹی کا مطالبہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے توقع تھی کہ 15 سال پرانا لائسنس جو کچھ ماہ میں زائد المیعاد ہوجائے گا اس کی تجدید کے لیے قوانین پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پیمرا نے ٹی وی چینلز کو مفرور، اشتہاری مجرمان کی تقاریر دکھانے سے روک دیا
انہوں نے مزید کہا کہ علیم خان جس کمپنی کے مالک ہیں وہ جائیداد سے متعلق کیس کا سامنا کر رہی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے اس کے خلاف فیصلہ دیا تھا، یہ معاملہ پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھی بھیجا گیا تھا اور یہ قومی احتساب بیورو (نیب) میں بھی زیر التوا ہے۔
اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں نے لکھا کہ اس معاملے میں وزارت داخلہ اور قانون و انصاف کی رائے بھی طلب کی جانی چاہیے۔
انہوں نے نشاہدہی کی کہ علیم خان پہلے ہی 'ویلیو ٹی وی' کے بورڈ آف گورنرز کے رکن ہیں، جو اب 'چینل 24' بن چکا ہے اور اس کا دفتر نئے چینل کی ملکیت کے لیے تصادم کے زیر اثر ہے۔