• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: زبردستی ویکسین لگانے کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ

شائع September 21, 2021
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے زبردستی ویکسین لگوانے کے خلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کیا۔

دوران سماعت درخواست گزار وکیل شاہینہ شہاب الدین عدالت میں پیش ہوئیں تو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان سے استفسار کیا کہ 'کیا آپ نے خود ویکسین لگوائی ہے؟ جس پر انہوں نے بتایا کہ 'میں نے ویکسین نہیں لگوائی ہے'۔

مزید پڑھیں: کووڈ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کیسے حاصل کریں، کسی غلطی کو کیسے درست کروائیں؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 'تو پھر آپ یہاں کورٹ کیسے آسکتی ہیں؟ بار اور بینچ کا فیصلہ ہے بغیر ویکسینیشن یہاں کوئی نہیں آئے گا'۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ سے استفسار کیا کہ 'اب انہوں نے ویکسین نہیں لگوائی کورٹ تو نہیں آسکتیں؟'، اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ 'جی اب یہ ویڈیو لنک کے ذریعے کورٹ کے سامنے پیش ہو سکتی ہیں'۔

عدالت نے خاتون وکیل شاہینہ شہاب الدین کو ویکسین لگوانے کی ہدایت کی جس پر خاتون وکیل نے کہا کہ ویکسین کے خلاف نہیں بلکہ زبردستی ویکسین لگوانے کے خلاف ہوں۔

انہوں نے چیف جسٹس سے سوال کیا کہ 'آپ نے بھی تو ویکسین کسی کے کہنے پر لگوائی ہوگی؟'

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 'پوری دنیا کے سائنسدان اس کو دیکھ رہے ہیں آپ ویکسینیشن کے بغیر سفر کیسے کرسکتی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان واقعی ویکسین کے ٹرائل سے ڈالر کمارہا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ '22 کروڑ لوگوں کے بھی حقوق ہیں، آپ کی وجہ سے دیگر کو متاثر نہیں کر سکتے'۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ بھی ویکسینیشن کے خلاف تھا اور آپ ویکسین نا لگا کر وبا پھیلانے میں تعاون کر رہی ہیں'۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ نے ویکسین نہیں لگوائی ماسک بھی نیچے کرلیا ہے، حضور ﷺ نے بھی فرمایا کہ جہاں وبا ہو وہاں نا جائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ نے ویکسین نہیں لگوائی تو آپ کو بھی دوسروں کو بچانے کے لیے الگ رہنا چاہیے'۔

عدالت نے بعد ازاں وکیل کے دلائل کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024