چین میں بچوں کو 40 منٹ سے زیادہ ٹک ٹاک استعمال کرنے سے روک دیا گیا
چین کی جانب سے بچوں میں انٹرنیٹ کی لت کی روک تھام کے لیے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور آن لائن گیمز کھیلنے کا وقت محدود کرنے کے بعد ٹک ٹاک کے حوالے سے اہم فیصللہ کیا گیا ہے۔
ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بائیٹ ڈانس نے چین میں 14 سال سے کم عمر بچوں کے حوالے سے نئے قوانین کا اعلان کیا ہے۔
بائیٹ ڈانس کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا گیا کہ 14 سال سے کم عمر بچے اب ڈویوین (ٹک ٹاک کو چین میں اس نام سے استعمال کیا جاتا ہے) پر یوتھ موڈ کے ذریعے رسائی حاصلل کرسکیں گے۔
کمپنی کی جانب سے یوتھ موڈ کے ذریعے 14 سال سے کم عمر بچوں کے لیے ٹک ٹاک کا استعمال دن بھر میں 40 منٹ تک محدود کردیا جائے گا۔
اسی طرح اس عمر کے بچوں کو اس ایپ تک رسائی صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک ہی حاصل ہوگی۔
ڈویوین لگ بھگ ٹک ٹاک جیسی ہی ایپ ہے مگر اس میں مواد کی جانچ پڑتال زیادہ سختی سے کی جاتی ہے اور اس کے 60 کروڑ سے زیادہ ماہانہ صارفین ہیں۔
اس سے قبل بائیٹ ڈانس میں صارفین کی اصل نام اور عمر کی تصدیق کے ضوابط پر بھی عملدرآمد کیا گیا تھا جبکہ صارفین کو اپنے فون نمبر اور دیگر ذاتی تفصیلات بھی مہیا کرنا ہوتی ہیں۔
کمپنی نے اپنے بلاگ میں بتایا کہ یوتھ موڈ کے ذریعے ہمیں ہر ایک کے لیے زبردست مواد جیسے ناول اور دلچسپ سائنسی تجربات کی تیاری کا موقع مل سکے گا۔
اس سے قبل اگست 2021 کے اختتام پر چین میں گیمنگ پلیٹ فارمز ٹین سینٹ سے نیٹ ایز سمیت دیگر کو حکومت کی جانب سے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ بچوں کو جمعے سے اتوار (ویک اینڈز پر) اور عام تعطیلات پر صرف ایک گھنٹے آن لائن گیمز کھیلنے کی اجازت دیں۔
ان نئے قوانین کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کو ہفتہ بھر میں صرف 3 گھنٹے آن لائن گیمز کھیلنے کی اجازت ہوگی۔
اس سے قبل چین میں 2019 میں بچوں کی آن لائن گیمز کا دورانیہ روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ تک محدود رکھنے کے قوانین کا اطلاق ہوا تھا۔