• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ڈومیسٹک سطح تک محدود رہتے ہوئے عالمی سطح کی ٹیم تیار کر سکتے ہیں، رمیز راجا

شائع September 18, 2021
چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے شائقین سے مشکل وقت میں سپورٹ کرنے کا مطالبہ کیا— فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے شائقین سے مشکل وقت میں سپورٹ کرنے کا مطالبہ کیا— فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) رمیز راجا نے کہا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ پھر دباؤ میں آ گئی ہے اور اگر ہم اس صورتحال سے باہر نہیں نکل پاتے تو ڈومیسٹک سطح تک محدود رہتے ہوئے عالمی سطح کی ٹیم تیار کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے گزشتہ روز ون ڈے سیریز کے آغاز سے چند گھنٹے قبل دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا اور آج ان کی ٹیم خصوصی طیارے سے وطن واپس لوٹ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: 'سیکیورٹی خدشات': نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان منسوخ کردیا

کیویز کے انکار کے ایک دن بعد پی سی بی کی جانب سے جاری خصوصی ویڈیو پیغام میں رمیز راجا نے کہا کہ آپ کا اور میرا درد ایک جیسا اور مشترک ہے، جو کچھ ہوا وہ پاکستان کرکٹ کے لیے ٹھیک نہیں تھا، آپ کا اندازہ ہے کہ ہم کیا توقع کررہے تھے اور جو ہوا وہ بدقسمت صورتحال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کر چکے ہیں لیکن ہم آگے بڑھے ہیں، ہم میں مشکل سے نکلنے کی صلاحیت ہے جو شائقین کرکٹ اور قومی ٹیم کی وجہ سے ہے اور ہم اپنی بقا کے لیے لڑنے کے جذبے کے تحت دنیا کو چیلنج کرتے ہیں۔

رمیز راجا نے کہا کہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ پھر دباؤ میں آ گئی ہے تو ہم دوبارہ چیلنج کریں گے، اگر بالفرض باہر نہیں نکلتے ہیں تو ہم میں اتنا دم، اعتماد اور طاقت ہے کہ ہم ڈومیسٹک سطح تک محدود رہتے ہوئے عالمی سطح کی ٹیم تیار کر سکتے ہیں اور کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

انہوں نے شائقین کرکٹ سے پاکستان کرکٹ کو سپورٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ ورلڈ کپ میں ان کے بازو بن جائیں اور کرکٹ ٹیم کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اپنا غصہ پرفارمنس پر نکالیں کیونکہ دنیا کو اپنا کھیل دکھانے کا یہی طریقہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انگلینڈ کا دورہ پاکستان بھی خطرے میں، '24 سے 48 گھنٹوں میں فیصلہ' متوقع

نومنتخب چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ جب آپ دنیا کی سب سے بہترین ٹیم بن جاتے ہیں تو پھر پاکستان میں ٹیموں کی قطاریں لگ سکتی ہیں، تو میں چاہوں گا کہ ہم اس سے سبق سیکھیں اور ہمت رکھتے ہوئے آگے بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ پر بہت زیادہ دباؤ بڑھا ہے لیکن ہمارے بس میں جو بھی ہو گا وہ کریں گے، آپ کو آگے چل کر اچھی خبریں اور نتائج بھی ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی پوری طاقت لگا رہے ہیں لیکن ہمیں شائقین کی سپورٹ کی ضرورت ہے، پاکستان کرکٹ کو دنیا کی بہترین ٹیم بن کر سامنے آنا ہے تاکہ وہ ایسے چیلنجز سے باآسانی نجات حاصل کر سکیں۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم تین ون ڈے اور پانچ ٹی20 میچوں کی سیریز کھیلنے پاکستان کے دورے پر آئی تھی۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کو سازش کے تحت ختم کیا گیا ہے، شیخ رشید

جمعہ کو دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ون ڈے میچ شیڈول تھا لیکن میچ کے آغاز سے چند گھنٹے قبل نیوزی لینڈ نے سیکیورٹی خدشات کے باعث دورہ پاکستان منسوخ کردیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے آگاہ کیا ہے کہ انہیں سیکیورٹی کے حوالے سے الرٹ موصول ہوا ہے اس لیے یکطرفہ طور پر سیریز ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کرکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ وائٹ نے کہا تھا کہ جو تجاویز ہمیں موصول ہوئیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اس دورے کو جاری رکھنا ممکن نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ یہ پی سی بی کے لیے ایک دھچکا ہوگا جو شاندار میزبان رہے ہیں تاہم کھلاڑیوں کی حفاظت سب سے اہم ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ واحد آپشن ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: میچز نہ ہونا مایوس کن لیکن کھلاڑیوں کا تحفظ سب سے اہم ہے، وزیراعظم نیوزی لینڈ

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سیکیورٹی کی یقین دہانی کے باوجود نیوزی لینڈ نے یکطرفہ طور پر دورہ پاکستان منسوخ کردیا اور اس دورے کو ایک سازش کے تحت ختم کیا گیا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے پاکستان کا دورہ منسوخ کیے جانے کے بعد اب انگلینڈ کی ٹیم کا دورہ پاکستان بھی خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔

انگلش کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہم اپنے شیڈول دورہ پاکستان کے بارے میں آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں فیصلہ کریں گے کہ ہم منصوبے کے مطابق پاکستان کا دورہ کریں گے یا نہیں۔ ۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024