اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا افغانستان مشن کی توسیع کے حق میں ووٹ
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کو چھ ماہ تک توسیع دے دی ہے اور طالبان سے ایک جامع حکومت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 15 رکنی کونسل نے یونائیٹڈ نیشن اسسٹنس مشن فار افغانستان(یوناما) کے سیاسی مشن کی متفقہ طور پر منظوری کے لیے قرارداد پر عمل کیا جو امن کے بجائے ترقیاتی امور سے متعلق ہے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی ایلچی کی طالبان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقات
قرارداد میں ایک جامع اور نمائندہ حکومت کے قیام کی اہمیت پر زور دیا گیا حالانکہ افغانستان کے نئے حکمرانوں نے ایک ایسی حکومت بنائی ہے جو صرف طالبان کے ارکان پر مشتمل ہے اور اس میں کوئی عورت شامل نہیں ہے۔
قرارداد میں خواتین کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت اور خواتین، بچوں اور اقلیتوں سمیت تمام افراد کو انسانی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد کا مسودہ ایسٹونیا اور ناروے نے تیار کیا تھا اور اس کی متفقہ طور پر منظوری کا خیرمقدم کیا۔
اگست میں کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں طالبان سے ملک چھوڑنے کے خواہشمند افغانوں کے لیے نقل و حرکت کی آزادی کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس قرارداد کی ووٹنگ میں روس اور چین نے حصہ نہیں لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اشرف غنی کے اچانک فرار ہونے سے شراکت اقتدار کا معاہدہ ناکام ہوگیا، زلمے خلیل زاد
جمعہ کو منظور شدہ متن میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں امن اور استحکام کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
سفارت کاروں نے کہا کہ طالبان کو اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی تجدید پر اعتراض نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں افغانستان کے ایک ماہر نے کہا کہ طالبان اس بات کے پابند ہیں کہ وہ زیادہ لچک کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ وہ 1990 کی دہائی میں اپنے سابقہ اقتدار کے مقابلے میں زیادہ عملی ہیں جہاں پچھلے دور میں طالبان اسلامی قوانین کے نفاذ میں بہت سخت تھے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان کے پہلے ایک ماہ میں کیا کچھ ہوا؟
ماہر افغانستان امور نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان کو اقوام متحدہ کی ضرورت ہے اور یہ ہمارے لیے فائدہ مند ہے۔
کونسل نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے کہا کہ وہ مارچ 2022 میں مذکورہ مینڈیٹ کے کاتمے تک ہر دوسرے مہینے افغانستان کی صورت حال کے بارے میں بریف کریں اور مشن کے مستقبل کے بارے میں 31 جنوری تک ایک تحریری رپورٹ پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
حالیہ ہفتوں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی کئی این جی اوز نے افغانستان میں اقوام متحدہ اور اس کے 2 ہزار سے زائد عملے پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹنگ کے لیے وہاں موجود رہیں۔
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر لوئس چاربونیو نے مشن میں توسیع کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر عمل کرنے کے بہت کم شواہد ملے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئی علاقائی صف بندی میں طالبان اور امریکا کہاں کھڑے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ یوناما کو افغان عوام کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرتے ہوئے زیادتیوں کے بارے میں باقاعدہ اور عوامی طور پر رپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔