• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

افغانستان میں پنج شیر معاملے کے پرامن حل کے خواہاں ہیں، وزیراعظم

شائع September 18, 2021
تاجکستان کے صدر اور وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی--فوٹو: پی آئی ڈی
تاجکستان کے صدر اور وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی--فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے تاجکستان کے دورے میں افغانستان کی حکومت پر مدد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم دوست کی حیثیت سے پنج شیر کے معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔

سرکاری خبرایجنسی 'اے پی پی' کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے دوشنبے میں پاکستان اور تاجکستان کے مابین مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط کے بعد تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارت، سیاحت، اطلاعات، ادویہ سازی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں ممالک کے مابین افغانستان کی صورت حال پر بھی اہم بات چیت ہوئی۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کو اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و استحکام نہ صرف پاکستان اور تاجکستان بلکہ پورے خطے کے لیے ضروری ہے، افغان عوام 40 سال سے مشکلات کا شکار ہیں، انہیں امن کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پنج شیر میں طالبان اور تاجک قبیلے کے مابین تنازع کے پرامن حل کے لیے ثالثی پر بھی بات چیت ہوئی، ہم کوشش کریں گے کہ اس معاملے کو بات چیت سے حل کیا جائے، اس سلسلہ میں پاکستان پشتون جبکہ تاجکستان تاجک گروپس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔

پنج شیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے دوست کی حیثیت سے ہم پنج شیر کے معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ میں یہ فیصلہ کن گھڑی ہے، افغانستان میں پشتون 45 فیصد ہیں، اس کے علاوہ تاجک اور ہزارہ سمیت کئی اور گروپ بھی موجود ہیں، افغانستان میں جامع حکومت کے قیام کے ذریعے ہی پائیدار امن ممکن ہے، اس سلسلے میں ہم اپنی پوری کوششیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 40 سال بعد جنگ کے حتمی خاتمے کا موقع ملا ہے، وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن سے پاکستان کا امن بھی وابستہ ہے، تین دہشت گرد گروپ اب بھی افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن جامع حکومت کے قیام سے ہی ممکن ہے۔

مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط

اے پی پی کے مطابق اس سے قبل دونوں ملکوں کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے اور تقریب دوشنبے کے صدارتی محل 'قصر ملت' میں ہوئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تاجک تاجروں سے ہر ممکن تعاون کریں گے، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے مذاکرات میں پاکستانی جبکہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے اپنے ملک کے وفد کی قیادت کی اور اجلاس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے اور دستاویزات کا تبادلہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ملکوں کے مابین خارجہ امور، صنعتی تعاون، دوہرے ٹیکسوں سے بچاؤ، منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے، فنانشل انٹیلی جنس، سیاحت اور کھیل، اطلاعات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔

وزیراعظم عمران خان کا دورہِ تاجکستان

خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان تاجکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر گزشتہ روز دوشنبے پہنچے تھے جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 20ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق دوشنبے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ نے عمران خان کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا تھا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف بھی وزیراعظم کے اس دورے پر ان کے ہمراہ ہیں۔

دوشنبے پہنچنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم کے ہمراہ تاجکستان کے دورے پر خوشی ہے، یہ ان کا وسطی ایشیا کا تیسرا دورہ ہے جو خطے میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے روابط کو اجاگر کرتا ہے'۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم 2001 میں قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان، روس اور چین کے رہنماؤں نے شنگھائی میں قائم کی تھی۔

پاکستان 2005 میں ایس سی او میں مبصر ملک کی حیثیت سے شامل ہوا تھا جبکہ 2010 میں مستقل رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔

جون 2017 میں پاکستان کو تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024