• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

انٹرنیٹ ووٹنگ پر الیکشن کمیشن کا نادرا کو ارسال مراسلہ لیک ہونے پر نیا تنازع

شائع September 17, 2021
ای سی پی نے دعویٰ کیا کہ مراسلے میں استعمال کی گئی زبان اس تاثر کو جنم دے رہی ہے کہ ای سی پی دراصل نادرا کا ماتحت ادارہ ہے — فائل فوٹو: ریڈیو
ای سی پی نے دعویٰ کیا کہ مراسلے میں استعمال کی گئی زبان اس تاثر کو جنم دے رہی ہے کہ ای سی پی دراصل نادرا کا ماتحت ادارہ ہے — فائل فوٹو: ریڈیو

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو انٹرنیٹ ووٹنگ کے حوالے سے لکھا گیا مراسلہ لیک ہونے سے ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مراسلے سے پتا چلتا ہے کہ نادرا، ای ووٹنگ سسٹم میں بہتری کے لیے ای سی پی کو 2 ارب 40 کروڑ روپے کے نئے معاہدے میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: ووٹرز کی خفیہ معلومات افشا نہیں ہوئیں، الیکشن کمیشن

مراسلے کے مطابق ’ای سی پی کا خیال ہے کہ نادرا کے زیر استعمال نظام کو کیوں اور کن بنیادوں پر چھوڑا گیا جبکہ اس پر 6 کروڑ 65 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں‘۔

ای سی پی کے مراسلے کے مطابق نادرا یہ بھی بتا سکتا ہے کہ نظام کی پہلے سے ہی موجودگی میں ای سی پی کو 2.4 ارب روپے کا نیا معاہدہ کیوں کرنا چاہیے؟ اگر نادرا کے زیر استعمال موجودہ نظام میں کچھ خامیاں ہیں تو ان خامیوں کا ذمہ دار کون ہے اور کیا ان کو دور کیا جا سکتا ہے؟ کیا نادرا نے کسی پر ذمہ داری عائد کی ہے؟

ای سی پی کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ونگ نے اس بات پر زور دیا کہ کمیشن ایک آئینی ادارہ ہونے کے ناطے ’آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے مطابق اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے گا‘۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ’کسی بھی نئے طریقہ کار کی ذمہ داری اور اس پر عملدرآمد ای سی پی کی بنیادی اور واحد ذمہ داری ہے، جس کے لیے وہ پرعزم ہے بشرطیکہ ٹیکنالوجی قابل عمل اور قابل عمل ٹائم فریم میں ہو۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا سمندر پار پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا حکم

ای سی پی نے نادرا کی جانب سے لکھے گئے 20 اگست 2021 کے مراسلے کے پیرا ایک (ایچ) میں استعمال کی گئی زبان پر بھی مایوسی کا اظہار کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ’ای سی پی کو جلد از جلد نادرا کے مجوزہ نظام میں مثبت پیش رفت پر غور کرنا چاہیے‘۔

ای سی پی نے دعویٰ کیا کہ مراسلے میں استعمال کی گئی زبان اس تاثر کو جنم دے رہی ہے کہ ای سی پی دراصل نادرا کا ماتحت ادارہ ہے۔

جب نادرا کے ایک سینئر عہدیدار سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ پہلے استعمال کیا جانے والا آئی ووٹنگ سسٹم ای سی پی کے لیے 2018 کے 38 حلقوں کے 4 ضمنی انتخابات میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں صرف دو ضمنی انتخابات میں اس نظام کو استعمال کرنا ای سی پی کا اپنا فیصلہ تھا۔

اس مشق کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ نادرا کا کردار ای سی پی کو تکنیکی مدد فراہم کرنا تھا جبکہ آئی ووٹنگ سسٹم کا استعمال کمیشن کی صوابدید ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کیلئے آرڈیننس جاری

عہدیدار نے بتایا کہ آئی ووٹنگ کا نظام پہلے سے موجود تھا اور فی الحال ای سی پی کے پاس ہے، معاہدے کی ذمہ داریوں کے مطابق ای سی پی کو 2 کروڑ 85 لاکھ روپے جاری کرنے تھے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نادرا کے چیئرمین طارق ملک نے حکومت، وفاقی کابینہ، صدر، ای سی پی، پارلیمانی کمیٹی، بین الاقوامی آڈیٹر اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے وضع کردہ گائیڈ لائنز کے مطابق حکمت عملی اور منصوبہ تجویز کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ نئے مجوزہ نظام کے ذریعے نادرا، ای سی پی کو اس کے آزاد انفرا اسٹرکچر، سرورز کے ساتھ ڈیٹا سینٹر، غیر نادرا پر منحصر نیٹ ورک، تھرڈ پارٹی سافٹ ویئر اور انسانی وسائل کی صلاحیت بڑھانے میں مدد دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ کرانے سے آزاد ہوگا، اس نظام میں نادرا کے سرور اور کمپیوٹر استعمال نہیں ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024