کن بچوں میں کووڈ-19 کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ ہوتا ہے؟
کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے ہی طبی ماہرین کی جانب سے بچوں اور بالغ افراد میں کووڈ 19 کی بیماری کی شدت میں فرق کی جانب توجہ دلائی گئی تھی۔
اگرچہ بالغ افراد میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ بڑھانے والے عوامل تو کافی حد تک سامنے آچکے ہیں مگر بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کے عناصر کے بارے میں زیادہ تفصیلات موجود نہیں۔
اسی کو جاننے کے لیے وینڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے منرو کاریل جونیئر چلڈرنز ہاسپٹل کے ماہرین نے بچوں کے 45 ہسپتالوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جہاں 20 ہزار مریض زیر علاج رہے تھے۔
محققین کے مطابق یہ امریکا میں کووڈ 19 کے مریض بچوں پر ہونے والی سب سے بڑی تحقیق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا بھر میں بچوں میں کووڈ کیسز کی شرح میں اضافے کے بعد خدشات بڑھ گئے ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ بچوں کی اکثریت کی ویکسینیشن نہیں ہوئی اور ان میں بیماری کا خطرہ موجود ہے۔
تحقیق میں بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کا باعث بننے والے عناصر کا تعین کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق زیادہ عمر اور مختلف طبی مسائل جیسے موٹاپا، ذیابیطس اور دماغی امراض بچوں میں کووڈ کی شدت سنگین بڑھانے والے عناصر ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ان عناصر سے بیماری کے خلاف کمزور بچوں کی شناخت کرنے میں مدد مل سکے گی جن میں کووڈ کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے ان بچوں کے لیے ویکسینیشن کو ترجیح بنانے کی اہمیت بھی ظاہر ہوتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا کہ کووڈ کے باعث اپریل سے ستمبر 2020 کے دوران ہسپتال میں زیر علاج رہنے والے ہر 4 میں سے ایک بچے کو سنگین شدت کا سامنا ہوا اور انہیں آئی سی یو نگہداشت کی ضرورت پڑی۔
محققین کا کہنا تھا کہ کچھ بچوں میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہے اور ان میں سے بیشتر ویکسینیشن پروگرام کے لیے اہل نہیں۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ احتیاطی تدابیر جیسے ریموٹ لرننگ، سماجی دوری، ہاتھ دھونا اور فیس ماسک پہننا بچوں اور نوجوانوں کو بیماری سے بچانے کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔