• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

عامر اور عماد کا پی سی بی کا سینٹرل کنٹریکٹ لینے سے انکار

شائع September 16, 2021
عماد وسیم اور عامر دونوں نے پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ لینے سے انکار کردیا— فائل فوٹو: رائٹرز/اے ایف پی
عماد وسیم اور عامر دونوں نے پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ لینے سے انکار کردیا— فائل فوٹو: رائٹرز/اے ایف پی

فاسٹ باؤلر محمد عامر اور آل راؤنڈر عماد وسیم نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا سینٹرل کنٹریکٹ لینے سے انکار کردیا ہے جہاں 22-2021 کے ڈومیسٹک سیزن کے لیے 191 کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ کی پیشکش کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلر پی سی بی کی سابق انتظامیہ سے ناخوش تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ جب تک احسان مانی کی زیر قیادت نظام کام کررہا ہے، اس وقت تک وہ پاکستان کے لیے نہیں کھیلیں گے۔

تاہم اب جبکہ احسان مانی جا چکے ہیں اور ان کی جگہ سابق ٹیسٹ کپتان رمیز راجا نئے چیئرمین پی سی بی بن چکے ہیں تو عامر کی کنٹریکٹ کو مسترد کرنے کی منطق سمجھ سے باہر ہے۔

جولائی 2019 میں محمد عامر نے حیران کن اعلان کرتے ہوئے صرف 36 ٹیسٹ میچ کھیلنے کے بعد ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور پھر دسمبر 2020 میں اعلان کیا تھا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں سلیکشن کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے آخری مرتبہ اگست 2020 میں پاکستان کی عالمی سطح پر نمائندگی کی تھی جب وہ مانچسٹر میں انگلینڈ کے خلاف ٹی20 میچ کے لیے میدان میں اترے تھے۔

دوسری جانب صرف محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 32 سالہ آل راؤنڈر عماد وسیم نے پی سی بی کو مطلع کیا ہے کہ وہ سینٹرل کنٹریکٹ میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

عماد وسیم نے رواں سال جولائی میں آخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی کی تھی جب انہوں نے مانچسٹر میں انگلینڈ کے خلاف ٹی20 میچ کھیلا تھا۔

چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز کی نمائندگی کرنے والے عامر سمیت 192 میں سے 191 کھلاڑیوں کو سینٹرل کنٹریکٹ کی پیشکش کی گئی ہے، اب عامر کی دستبرداری کے بعد کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کی تعداد 190 ہو گئی ہے۔

دوسری جانب فاسٹ باؤلر وہاب ریاض اور وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل نے پورے سینٹرل کنٹریکٹ کو تسلیم کرنے کے بجائے ایونٹس میں شرکت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

اس فہرست میں عمر اکمل کا نام شامل نہیں ہے جس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ وہ ڈسپلنری کیس میں پابندی کے سبب گزشتہ سیزن نہیں کھیلے تھے، اب 31 سالہ بلے باز آنے والے سیزن میں جلوہ گر ہوں گے جس کی بنیاد پر اگلے کنٹریکٹ میں جگہ بنا سکتے ہیں۔

تمام چھ کرکٹ ایسوسی ایشنز میں سے ہر ایسوسی ایشن نے اپنے 40 کھلاڑیوں میں سے 32 کے نام فہرست میں شامل کیے ہیں۔

نئے پی سی بی چیئرمین نے تمام پانچوں کیٹیگریز کے ماہانہ وظیفے میں ایک لاکھ روپے کا اضافہ کردیا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نئے پی سی بی چیئرمین رمیز راجا کی جانب سے ڈومیسٹک کنٹریکٹ لینے والے تمام پانچوں کیٹیگریز کے کھلاڑیوں کے وظیفے میں ایک لاکھ روپے کے اضافے کے بعد 191 کھلاڑیوں کی فہرست کا اعلان کیا جاتا ہے جنہیں 15 ستمبر سے 30 مارچ کے دوران چھ ایونٹ کے 157 میچز کے لیے یہ کنٹریکٹ پیش کیا جا رہا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اے پلس کیٹیگری میں موجود 10 کھلاڑی ماہانہ ڈھائی لاکھ روپے وظیفہ وصول کریں گے، اے کیٹیگری کے 40 کرکٹر ایک لاکھ 85 ہزار، بی کیٹیگری کے 40 کھلاڑی ایک لاکھ 75 ہزار، سی کیٹیگری کے 64 کھلاڑی ایک لاکھ 65 ہزار اور ڈی کیٹیگری کے 37 کھلاڑی ایک لاکھ 40 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ وصول کریں گے۔

اس ماہانہ وظیفے کے علاوہ کھلاڑیوں کو ان ساڑھے چھ ماہ کے دوران میچ فیس، ڈیلی الاؤنس، انعامی رقم میں حصہ، پی سی بی کی انتظام کردہ لاجنگ، بورڈنگ اور ٹریولنگ الاؤنس الگ سے ملے گا۔

پی سی بی کے مطابق اگر کیٹگری اے پلس کا کوئی کھلاڑی تمام میچوں میں حصہ لیتا ہے تو وہ 50 لاکھ روپے سالانہ تک کما سکتا ہے جبکہ ڈی کیٹیگری کا کوئی کھلاڑی پورے سیزن مکمل فٹنس کے ساتھ کھیلتا ہے تو ساڑھے 37 لاکھ روپے کما سکتا ہے۔

گزشتہ سیزن میں بہترین کارکردگی دکھانے والوں کو ترقی دینے کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے بلے باز کامران غلام اور اسپنر ساجد خان کو بالترتیب سی اور اے کیٹیگری سے اے پلس کیٹیگری میں ترقی دی گئی ہے۔

ساجد خان نے گزشتہ سیزن سب سے زیادہ رنز کا 36سال پرانا قومی ریکارڈ توڑتے ہوئے قائد اعظم ٹرافی میں ایک ہزار 217 رنز بنائے تھے جبکہ ساجد خان 25.09 کی اوسط سے 67 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب رہے تھے۔

پی سی بی کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ متعدد انٹرنیشنل نے پورے سیزن کے کنٹریکٹ کے بجائے مختلف ایونٹس میں معاہدے میں زیادہ دلچسپی ظاہر کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024