• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

افغان حکومت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کیلئے پاکستان پر دباؤ نہیں، دفتر خارجہ

شائع September 16, 2021 اپ ڈیٹ September 17, 2021
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کے بیان پر مایوسی کا اظہار کیا---فائل/فوٹو: دفترخارجہ
ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کے بیان پر مایوسی کا اظہار کیا---فائل/فوٹو: دفترخارجہ

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بیان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ افغانستان کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے جائزے سے متعلق امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے بیان پر حیرت اور مایوسی ہوئی۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان کے مستقبل کے تناظر میں امریکا، پاکستان سے تعلقات کا جائزہ لے گا'

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان تنازع کے سیاسی حل کا خواہاں ہے، افغانستان کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں اور پاکستان کسی بھی دباؤ کے بغیر اپنے فیصلے خود کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں سہولت کاری کی، پاکستان ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات کا خواہاں ہے، روس اور چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات شراکت داری پر مبنی ہیں۔

قبل ازیں امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ یہ طے کرنے کے لیے کہ واشنگٹن، افغانستان کے مستقبل میں کیا کردار ادا کرنا چاہتا ہے، امریکا آنے والے ہفتوں میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لے گا۔

انٹونی بلنکن نے ایوان نمائندگان کی کمیٹی برائے خارجہ کو بتایا تھا کہ پاکستان کے کثیر مفادات ہیں جن میں سے کچھ ہمارے ساتھ متصادم ہیں۔

سیکریٹری آف اسٹیٹ نے کہا تھا کہ ’یہ وہ ہے جو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں مسلسل اپنی شرط لگانے میں شامل ہے، یہ وہ ہے جو طالبان کے ارکان کو پناہ دیتا ہے، یہ وہ ہے جو انسداد دہشت گردی پر ہمارے ساتھ تعاون کے مختلف نکات میں شامل ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی دہشت گردی ترک کرکے ہتھیار ڈالے تو حکومت معافی کیلئے 'تیار' ہے، وزیر خارجہ

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے حوالے سے سوال پر کوئی بات نہیں کر سکتا۔

'جوہری مواد کی فروخت کا معاملہ خود بھارتی میڈیا نے اٹھایا'

بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں ایٹمی مواد کی غیر قانونی فروخت کا معاملہ خود بھارتی میڈیا نے اٹھایا ہے لیکن پاکستان کو اس معاملے پر شدید تشویش ہے، اس معاملے کو پاکستان متعلقہ فورمز پر اٹھائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت جاری ہے، اسی حوالے سے پاکستان نے 12 ستمبر کو عالمی برادری کے لیے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مشتمل ڈوزیئر جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر سوچ بچار کرنا ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں تاجک تاجروں سے ہر ممکن تعاون کریں گے، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، بھارت جعلی مقابلوں اور جھوٹے فلیگ آپریشنز سے اپنی خفت مٹانے کی کوشش میں ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس بھارتی ریاست جھارکھنڈ میں پولیس نے 7 افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 6.4 کلوگرام یورینیم برآمد کی تھی، تاہم عہدیدار اصل مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے، جن سے یہ حساس مادہ خریدا گیا تھا۔

جھارکھنڈ میں یورینیم کی کانیں ہیں اور ایک یورینیم پروسیسنگ پلانٹ بوکوارو شہر سے 150 کلومیٹر دور جادگوڈا میں واقع ہے، بھارت میں 30 دن کے دوران یہ دوسرا واقعہ تھا۔

وزیراعظم عمران خان کا دورہ تاجکستان

عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے لیے تاجکستان کے شہر دوشنبے پہنچ گئے ہیں، وزیر اعظم کا یہ وسط ایشیائی ممالک کا تیسرا دورہ ہے اور اعلیٰ وفد بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن نے ٹیلیفونک رابطے میں افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے حکمت عملی پر بات چیت کی۔

خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان تاجکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر دوشنبے پہنچ گئے ہیں جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 20ویں سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق دوشنبے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ نے عمران خان کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا۔

سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

بعد ازاں تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں پاکستان تاجکستان مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ بزنس فورم کا مقصد دونوں ممالک تاجروں کے درمیان روابط پیدا کرنا ہے، ہمارے ساتھ 67 کمپنیاں ہیں جو مختلف شعبوں میں کام کررہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے اور اُمید کرتے ہیں کہ پن بجلی سے متعلق تاجکستان کی تکنیکی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین جتنی تجارتی سرگرمیاں ہوں گی دونوں ممالک کو اتنا ہی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تاجر برادری کو درپیش متعدد مسائل دور کردیے ہیں اور کاروباری سرگرمیوں کو مزید فعال اور ان کے لیے بہتر حالات پیدا کرنے کے لیے مزید کوششیں جاری ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024