• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان میں تاجک تاجروں سے ہر ممکن تعاون کریں گے، عمران خان

شائع September 16, 2021
-فوٹو وزیراعظم آفس
-فوٹو وزیراعظم آفس
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین جتنی تجارتی سرگرمیاں ہوں گی دونوں ممالک کو اتنا ہی فائدہ ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین جتنی تجارتی سرگرمیاں ہوں گی دونوں ممالک کو اتنا ہی فائدہ ہوگا—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ پاکستان کی تاجر برادری تاجک کاروباری طبقے کو مدعو کرے گی اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان میں ان کی آمد سے صنعتی سرگرمیاں بڑھیں گی اور اس ضمن میں انہیں ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔

تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں پاکستان تاجکستان مشترکہ بزنس فورم سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ بزنس فورم کا مقصد دونوں ممالک تاجروں کے درمیان روابط پیدا کرنا ہے، ہمارے ساتھ 67 کمپنیاں ہیں جو مختلف شعبوں میں کام کررہی ہیں۔

مزید پڑھیں: اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی بہت مہنگی ہے اور اُمید کرتے ہیں کہ پن بجلی سے متعلق تاجکستان کی تکنیکی صلاحیت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین جتنی تجارتی سرگرمیاں ہوں گی دونوں ممالک کو اتنا ہی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تاجر برادری کو درپیش متعدد مسائل دور کردیے ہیں اور کاروباری سرگرمیوں کو مزید فعال اور ان کے لیے بہتر حالات پیدا کرنے کے لیے مزید کوششیں جاری ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کا دورہِ تاجکستان

وزیرِ اعظم عمران خان تاجکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر دوشنبے پہنچ گئے ہیں جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 20ویں سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق دوشنبے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے پر تاجکستان کے وزیر اعظم قاہر رسول زادہ نے عمران خان کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وفاقی وزیر برائے بحری امور سید علی حیدر زیدی، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

دوشنبے پہنچنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'وزیر اعظم کے ہمراہ تاجکستان کے دورے پر خوشی ہے، یہ ان کا وسطی ایشیا کا تیسرا دورہ ہے جو خطے میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے روابط کو اجاگر کرتا ہے'۔

وزیراعظم عمران خان ایس سی او اجلاس میں شرکت کے بعد تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف سے دوطرفہ ملاقات کے لیے صدارتی محل کا دورہ بھی کریں گے۔

وہ دوشنبے میں ایس سی او کے 20ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کے موقع پر شریک دیگر ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے۔

دورے کے دوران عمران خان، ایران، کرغیزستان، بیلاروس اور ازبکستان کے صدور سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔

وزیرِ اعظم پاکستان اور تاجکستان کے مابین کاروباری شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ بزنس فورم سے پہلے اجلاس کا افتتاح اور اس سے خطاب بھی کیا، جس کے لیے پاکستانی تاجروں کا ایک وفد بھی دوشنبے کا دورہ کرے گا۔

اس موقع پر پاکستان ۔ تاجکستان مشترکہ بزنس کونسل کا اجلاس بھی ہوگا۔

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم 2001 میں قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ازبکستان، روس اور چین کے رہنماؤں نے شنگھائی میں قائم کی تھی۔

پاکستان 2005 میں ایس سی او میں مبصر ملک کی حیثیت سے شامل ہوا تھا جبکہ 2010 میں مستقل رکنیت کے لیے درخواست دی تھی۔

جون 2017 میں پاکستان کو تنظیم کی مستقل رکنیت دے دی گئی تھی۔

دورہ اہم سنگ میل ثابت ہوگا، وفاقی وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وزیراعظم کے دورے کے حوالے سے کہا کہ 'یہ دورہ اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور اس سے پاکستان کا وقار مزید بلند ہوگا'۔

ٹیلی ویژن پیغام میں انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران وزیر اعظم کی ایران کے صدر، چین کے وزیر خارجہ اور وسطی ایشیا کی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات طے تھی لیکن پیوٹن قرنطینہ میں ہونے کی وجہ سے دوشنبے نہیں آرہے لیکن دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات جلد متوقع ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال ایس سی او سربراہی اجلاس کا کلیدی حصہ رہے گی تاجکستان کا افغانستان کے حوالے سے اہم کردار اور ہم اس کردار کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'وژن سینٹرل ایشیا' پاکستان کی خارجہ پالیسی کا کلیدی حصہ ہے اور تاجکستان کے دورے کے دوران افغانستان میں مستحکم اور جامع حکومت کے بارے میں ہمارے نظریے کو تقویت ملے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024