• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ملا عبدالغنی برادر، بھارتی وزیراعظم 100بااثر شخصیات میں شامل

شائع September 16, 2021
فہرست میں کوئی عرب یا پاکستانی سیاستدان شامل نہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر، فیس بک
فہرست میں کوئی عرب یا پاکستانی سیاستدان شامل نہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر، فیس بک

امریکی جریدے ’ٹائمز میگزین‘ نے سال 2021 کی 100 بااثر شخصیات کی فہرست جاری کردی جس میں طالبان رہنما اور افغانستان کے نائب عبوری وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر سمیت امریکی، چینی اور ایرانی صدور سمیت بھارتی وزیر اعظم بھی شامل ہیں۔

امریکی جریدہ ہر سال ستمبر میں بااثر شخصیات کی فہرست جاری کرتا ہے، جس میں حکمرانوں، اداکاروں، سائنس و ٹیکنالوجی سمیت سماجی شخصیات و قانون دانوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔

سال 2021 کی بااثر شخصیات کی فہرست میں حکمرانوں یا سیاستدانوں کی فہرست میں افغان طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

عبدالغنی برادر طالبان حکومت کے اہم لیڈر ہیں اور وہ نائب عبوری وزیر اعظم ہیں۔

عبدالغنی برادر اس وقت افغانستان کے نائب وزیر اعظم ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
عبدالغنی برادر اس وقت افغانستان کے نائب وزیر اعظم ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

عبدالغنی برادر کی پرورش افغانستان کے علاقے قندہار میں ہوئی، ان کی زندگی کا بیشتر حصہ 1970 میں روسیوں کے قبضے کے بعد مزاحمت کار کے طور پر گزرا، انہوں نے ملا عمر، سابق طالبان سربراہ اور تنظیم کے بانی، کے ساتھ کئی محاذوں میں حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملا عبدالغنی برادر کون ہیں؟

دونوں نے مل کر 1990 میں طالبان کی بنیاد رکھی جس کا مقصد ملک سے کرپشن کا خاتمہ اور افراتفری کو ختم کرنا تھا، جو روسیوں کی پسپائی کے بعد ملک میں وسیع پیمانے پھیل گئی تھی۔

امریکی حملے اور طالبان کی حکومت کے اختتام پر 2001 میں وہ اس مختصر مزاحمت گروپ کا حصہ تھے جنہوں نے حامد کرزئی کی حکومت کے ساتھ کام کیا اور ایسا ایک معاہدے کے بعد ہوا تھا۔

خیال رہے کہ 2010 میں پاکستان نے ملا برادر کو گرفتار کرلیا تھا اور 2018 میں امریکا کی جانب سے ان کی رہائی کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈال گیا تھا، رہائی کے بعد وہ قطر منتقل ہوئے۔

فہرست میں دو بھارتی حکمران اور سیرم انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او بھی شامل ہیں—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر
فہرست میں دو بھارتی حکمران اور سیرم انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او بھی شامل ہیں—فائل فوٹو: فیس بک/ ٹوئٹر

قطر منتقل ہونے پر ملا برادر کو طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا اور اس دوران انہوں نے امریکا سے کامیاب امن معاہدہ بھی کیا۔

ٹائمز میگزین کی بااثر شخصیات کی فہرست میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، امریکی صدر جوبائیڈن، نائب امریکی صدر کمالا ہارس، چینی صدر، ایرانی صدر، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، بھارتی سیاستدان اور بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی بھی شامل ہیں۔

افغان صحافی و سماجی رہنما محبوبا سراج بھی فہرست کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
افغان صحافی و سماجی رہنما محبوبا سراج بھی فہرست کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

مذکورہ تمام شخصیات کو حکمرانوں یا سیاستدانوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

بااثر شخصیات کی فہرست میں برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل بھی شامل ہیں اور انہیں آئیکون کی فہرست میں پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے۔

ٹائمز کی فہرست میں گلوکارہ و اداکارہ برٹنی اسپیئرز، ٹینس اسٹار ناؤمی اوساکا، بلی آئلش، اداکارہ کیٹ ونسلیٹ، اسکارلٹ جانسن، فلم ساز چلوئے ژائو، ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کے سربراہ ٹم کک اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک بھی شامل ہیں۔

کیٹ ونسلیٹ اور اسکارلٹ جانسن بھی فہرست کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام
کیٹ ونسلیٹ اور اسکارلٹ جانسن بھی فہرست کا حصہ ہیں—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ٹائمز میگزین کی جانب سے لیڈرز کی فہرست میں کسی بھی مشرق وسطی حکمران یا سیاستدان سمیت پاکستانی سیاستدانوں کو بھی شامل نہیں کیا۔

اسی طرح آرٹسٹ کی فہرست میں بھی ایشیائی فنکاروں کو نظر انداز کیا گیا ہے اور کسی بھی کوریائی، چینی، جاپانی، بھارتی اور پاکستانی فنکار کو لسٹ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024