• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

فیصل سلطان نے کورونا پابندیاں ختم کرنے کا امکان مسترد کردیا

شائع September 16, 2021
ڈاکٹر سلطان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر کے نظام پر تاحال دباؤ برقرار ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر سلطان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر کے نظام پر تاحال دباؤ برقرار ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ملک کے چند اضلاع میں بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کے پیش نظر وبا کے باعث لگائی گئی پابندیوں کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ برطانیہ، پاکستانی مسافروں کے لیے 'ریڈ لسٹ' کے اسٹیٹس پر نظرثانی کرے گا اور ملک کو 'ایمبر لسٹ' میں شامل کرے گا کیونکہ برطانیہ کو اس کی درخواست پر اعداد و شمار فراہم کیے جاچکے ہیں۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں اب تک ویکسین کی 7 کروڑ سے زائد خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔

دوسری جانب ایک روز میں وبا کے 2 ہزار 714 نئے کیسز سامنے آئے اور 73 اموات رپورٹ ہوئیں، ملک میں مثبت کیسز کی شرح 4.78 فیصد رہی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سلطان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کیئر کے نظام پر تاحال دباؤ برقرار ہے خاص طور پر آکسیجن پر، لہٰذا پابندیوں کا نفاذ برقرار رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے متعلق پابندیوں میں 13 اپریل تک توسیع کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ کچھ شہروں میں کیسز کم نہیں ہوئے ہیں لہٰذا شہریوں کو معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے اور ماسک پہننا چاہیے، اچھی بات یہ ہے کہ ویکسین وافر مقدار میں موجود ہے اور شہریوں کو جلد از جلد ویکسین لگوانی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک 60 سے 70 فیصد آبادی کو ویکسین نہیں لگادی جاتی پابندیاں ختم نہیں کی جاسکتیں۔

پاکستان کا نام برطانیہ کی ریڈ لسٹ سے خارج ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر سلطان کا کہنا تھا کہ تمام تر ڈیٹا، جس کا برطانیہ نے مطالبہ کیا تھا اسے فراہم کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ فہرست پر نظرثانی کر رہا ہے لیکن یہ ہر ملک کا اپنا انتخاب ہے کہ وہ ضرورت کے مطابق خطرات سے نمٹے، ہم نے درست اعداد و شمار فراہم کیے ہیں اور اب ہمیں بہتری کی امید رکھنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے ویکسین مہم کا ملک گیر آغاز

ایک اور سوال کے جواب میں معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہم شہریوں کے لیے سائنوفارم کی دوسری خوراک کو یقینی بنانے کے لیے اس کی پہلی خوراک لگانا روک چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 7 مختلف ویکسینز لگائی جارہی ہیں تو ان میں سے ایک یا دو کی کسی بھی وقت قلت ہوسکتی ہے۔

این سی او سی کے اعداد و شمار مزید ظاہر کرتے ہیں کہ 15 ستمبر کو ملک بھر میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 77 ہزار 532 تھی جبکہ 5 ہزار761 مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی قانون ساز مہرین رزاق بھٹو نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر تنقید کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے تجویز دی جان بچانے والی ادویات مناسب قیمتوں پر فراہم کرنی چاہئیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024