• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

نام نہاد دہشت گرد ماڈیول بے نقاب کرنے کا بھارتی دعویٰ مسترد کرتے ہیں، دفتر خارجہ

شائع September 15, 2021 اپ ڈیٹ September 16, 2021
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ بے بنیاد الزامات لگانا اور سفید جھوٹ پھیلانا بھارت کی پاکستان کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے— فائل فوٹو
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ بے بنیاد الزامات لگانا اور سفید جھوٹ پھیلانا بھارت کی پاکستان کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے— فائل فوٹو

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کے ساتھ مبینہ روابط رکھنے والے نام نہاد دہشت گرد ماڈیول کو بے نقاب کرنے سے متعلق بھارتی میڈیا کے بے بنیاد دعوؤں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے بنیاد الزامات لگانا اور سفید جھوٹ پھیلانا بھارت کی پاکستان کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے۔

بدھ کو پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے پر ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ ہم بھارتی میڈیا کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں کہ بھارتی حکام نے پاکستان کے ساتھ مبینہ روابط رکھنے والے نام نہاد دہشت گردی ماڈیول کا پردہ فاش کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے ’مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم’ کا ڈوزیئر جاری کردیا

انہوں نے کہا کہ بے بنیاد الزامات لگانا اور سفید جھوٹ پھیلانا پاکستان کے خلاف بھارت کی جاری مہم کا حصہ ہے جسے پہلے ہی یورپی یونین کے ڈس انفولیب اور دیگر نے مکمل طور پر بے نقاب کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جھوٹی خبروں کی تشہیر بھارت کی ریاستی پالیسی ہے جو میڈیا کے بل بوتے پر چلتی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ڈوزیئر میں مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں اور اس معاملے کے ردعمل کے طور پر بھارت اس سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے لہٰذا بھارتی حکام اور میڈیا کی جانب سے مسلسل بھارت کے جھوٹے فلیگ آپریشن، جعلی مقابلوں اور بازیابی کی رروائیوں کی حقیقت پوری طرح آشکار ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی خبر رساں ادارے 'دی ہندو' کے مطابق گزشتہ روز دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ مبینہ روابط کے حامل دہشت گرد ماڈیول کو بے نقاب کرتے ہوئے چھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری کے سپرد

اسپیشل شیل کے پولیس کمشنر کمار ٹھار نے کہا تھا کہ گرفتار کیے جانے والے افراد مبینہ طور پر دہلی، اترپردیش اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کی منصوبہ کررہے تھے۔

یاد رہے کہ بھارت اور اس کے میڈیا کی جانب سے اکثر پاکستان پر دہشت گردی یا پھر دہشت گردوں کی مالی معاونت کے بے بنیاد الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں لیکن وہ آج تک اس کے باضابطہ ثبوت پیش کرنے میں مکمل ناکام رہے ہیں۔

اس کے برعکس گزشتہ سال وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے مشترکہ پریس کانفرنس میں پاکستان میں بھارت کی جانب سے دہشتگردی اور دہشتگردوں کو مالی معاونت کے ثبوت پیش کیے تھے۔

اس کے ساتھ ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنٹوں کی آڈیو اور ویڈیو بھی پریس کانفرنس میں دکھائی گئی جس میں مختلف ’ناقابل تردید‘ ثبوت پیش کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر پر بھارتی تردید 'مسترد' کردی

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت بھارت کی جانب سے مالیاتی اور مواد کی سطح پر متعدد دہشت گرد تنظیموں کی مدد کی عکاسی کرتے ہیں جس میں اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی جماعت الاحرار، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی شامل ہیں۔

پاکستان نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے سے متعلق چشم کشا ثبوتوں پر مشتمل ڈوزیئر اقوام متحدہ کے عہدیداروں سمیت عالم اسلام اور چین سمیت کی دنیا کی عالمی طاقتوں کو بھی بھیجا تھا۔

دو دن قبل مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر مشتمل ڈوزیئر جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرنے والے ملک کا چہرہ بے نقاب کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'ڈوزیئر کے ذریعے بھارت کے ناپاک عزائم کی دنیا بھر میں تشہیر کردی'

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈوزیئر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق ڈوزیئر 131 صفحات پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کتابچے کی صورت میں موجود ڈوزیئر کا پہلا حصہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم، مقبوضہ وادی میں متحرک تحریک اور تیسرے حصے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کا تفصیل سے تذکرہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024