راکاپوشی میں پھنسے 3 کوہ پیماؤں کو ریسکیو کرلیا گیا
راکاپوشی میں پھنسے تینوں کوہ پیماؤں کو چار روز تک مسلسل جاری رہنے والے ریسکیو آپریشن کے بعد باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔
ڈپٹی کمشنر نگر ذوالقرنین حیدر نے کہا کہ کوہ پیماؤں کو صبح 9 بجے ریسکیو کیا گیا اور آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے جمہوریہ چیک کے دو اور ایک پاکستانی کوہ پیما کو گلگت پہنچا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کوہ پیماؤں کو دو مراحل میں گلگت پہنچایا گیا جہاں سیاسی و حکومتی شخصیات نے ان کا استقبال کیا۔
ڈی سی نے بتایا کہ فضائی آپریشن میں استعمال ہونے والے آرمی ہیلی کاپٹر نے 6 ہزار میٹر کی بلندی سے کوہ پیماؤں کو ریسکیو کیا۔
یہ بھی پڑھیں: راکاپوشی پر پھنسے کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن تیسرے روز بھی جاری
خیال رہے کہ راکا پوشی سر کرنے والے پاکستانی کوہ پیما واجد نگر اور ان کے دو ساتھیوں جیکب وِسیک اور پیٹر ماسیک نے 9 ستمبر کو 7 ہزار میٹر سے زائد بلند چوٹی سر کی تھی اور واپسی پر پھنس گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ امدادی کارروائی کے پہلے مرحلے میں پائلٹس 6 ہزار میٹر سے زائد بلندی تک ہیلی کاپٹرز لے کر گئے تھے لیکن پہاڑ بادلوں سے ڈھکا ہوا تھا اور تیز ہوا چل رہی تھی، جس کی وجہ سے ہیلی کاپٹرز واپس گلگت آگئے تھے جہاں ان میں ایندھن بھرا گیا۔
گزشتہ روز کوہ پیماؤں کو خوراک و دیگر ضروری ساز و سامان ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچا دیا گیا تھا۔
امدادی کارروائیوں میں ماہر کوہ پیماؤں کی ٹیم اور مرحوم علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ بھی شامل تھے۔
موسمی خرابی کے باعث 3 مرتبہ ریسکیو آپریشن تاخیر کا شکار ہوا تھا لیکن آج چوتھے روز کامیاب آپریشن کے بعد تینوں کوہ پیماؤں کو راکاپوشی سے گلگت پہنچادیا گیا۔
مزید پڑھیں: کے-2 مہم جوئی کے دوران لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ کی موت کی تصدیق
الپائن کلب پاکستان کے سیکریٹری قرار حیدری نے گزشتہ روز کوہ پیماؤں کی صحت کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ڈان کو بتایا تھا کہ 'واجد اللہ نگری کی صحت ٹھیک ہے اور وہ رابطے میں ہیں، تاہم جمہوریہ چیک کا ایک کوہ پیما سرمازدگی کا شکار ہے اور دوسرا بیمار ہے'۔
یاد رہے کہ شیر خان کے بعد واجد نگر پاکستان کے دوسرے کوہ پیما ہیں جنہوں نے 40 سال بعد راکاپوشی سر کی ہے۔