• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

مغربی ممالک کا افغانستان کیلئے ایک ارب ڈالر سے زائد دینے کا عزم

شائع September 14, 2021
اقوام متحدہ نے افغانستان کی اہم ضروریات پوری کرنے کے لیے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی درخواست کی تھی — فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ نے افغانستان کی اہم ضروریات پوری کرنے کے لیے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی درخواست کی تھی — فوٹو: اے ایف پی

عطیہ دہندگان نے عہد کیا ہے کہ وہ افغانستان کی مدد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد دیں گے، جہاں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد غربت و افلاس بڑھ چکی ہے اور بیرونی امداد روک دی گئی ہے جس سے بڑے پیمانے پر ہجرت ہو رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان کے لیے مالی امداد اکٹھا کرنے کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ کتنے ممالک اس اپیل کے ردعمل میں عزم کا اظہار کریں گے۔

اقوام متحدہ نے افغانستان کی اہم ضروریات پوری کرنے کے لیے 60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی درخواست کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ دہائیوں کی جنگ اور تکالیف کے بعد افغان شہری 'شاید سب سے مشکل' لمحات کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی مدد سے افغانستان سے 1100 افراد کا انخلا ممکن ہوا، منیر اکرم

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے شہری ایک ساتھ پورے ملک میں تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ کھانا اس مہینے کے اختتام تک ختم ہوسکتا ہے اور عالمی غذائی پروگرام کا کہنا ہے کہ وہاں ایک کروڑ 40 لاکھ افراد بھوک کے دہانے پر ہیں۔

طالبان نے 1996 سے 2001 تک افغانستان میں سخت اسلامی قوانین کے ساتھ حکومت کی لیکن امریکا کی قیادت میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا، امریکا نے ان پر 11 ستمبر کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے گزشتہ ماہ امریکا کی زیر قیادت نیٹو افواج کے انخلا اور مغربی حمایت یافتہ سرکاری فورسز کے بکھرنے کے بعد دوبارہ اقتدار حاصل کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان چھوڑنے والے آخری 'امریکی فوجی' کا سوویت یونین کے انخلا سے موازنہ

مغرب کی دشمنی اور طالبان پر عدم اعتماد کے باعث اربوں ڈالرز کی امداد اچانک بند کردی گئی تھی لیکن جنیوا میں عطیہ دہندگان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں 20 سال گزارنے کے بعد وہاں کے عوام کی مدد جاری رکھنا ہماری 'اخلاقی ذمہ داری' ہے۔

پڑوسی ممالک چین اور پاکستان پہلے ہی مدد کی پیش کش کر چکے ہیں۔

تاہم اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی چیف مشل بیچلیٹ نے، جو جینیوا میں موجود تھیں، مغرب کے خدشات کی نشاندہی کی۔

انہوں نے طالبان پر وعدہ خلافی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک مرتبہ پھر خواتین کو ملازمت پر جانے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں گھروں میں رہنے کا حکم، کم عمر لڑکیوں کو اسکول جانے سے روک دیا ہے اور وہ سابق مخالفین کو ستا رہے ہیں۔

بیجنگ کی جانب سے گزشتہ ماہ 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر مالیت کا اجناس اور صحت کی سہولیات دینے کا وعدہ کیا گیا تھا اور جمعہ کو کہا تھا کہ وہ 30 لاکھ کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ بھیجے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان میں تشدد کو کم کرنے میں مدد کرے گا، امریکا

پاکستان نے ادویات اور اشیائے خورو نوش بھجوائی تھیں اور بیرون ملک منجمد افغان اثاثے بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایران کا کہنا تھا کہ اس نے امدادی سامان سے بھرا ایئر کارگو بھیجا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ماضی کی غلطیوں کو دوہراتے ہوئے افغان شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔

چین اور روس دونوں کا کہنا تھا کہ افغانستان کو بحران سے نکالنے کا کلیدی بوجھ مغربی ممالک پر ڈالنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024