عبدالرشید دوستم کی خالی حویلی میں طالبان رہائش پذیر
کابل: طالبان جنگجوؤں نے اپنے شدید ترین مخالف، وار لارڈ اور مفرور سابق نائب صدر عبدالرشید دوستم کی پُرتعیش حویلی اپنے قبضے میں لے لی۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مسلح طالبان جنگجوؤں کے قبضے میں اس پُر آسائش حویلی سے انہیں افغانستان کے سابق حکمرانوں کی زندگیوں میں جھانکنے کا موقع ملا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ یہ عیش و عشرت برسوں کی بدعنوانی کی آمدنی سے کی جارہی تھی۔
ہلکے ہرے رنگ کے دبیز قالین سے مزین ایک طویل راہداری کے ساتھ موجود ایک صوفے پر ایک جنگجو سوتا دکھائی دیا جس کے ساتھ ہی اس کی کلاشنکوف رکھی ہوئی تھی
یہ بھی پڑھیں:کابل میں طالبان تو آگئے لیکن کیا من و سلویٰ بھی اتار سکیں گے؟
یہ جنگجو قاری صلاح الدین ایوبی کے سیکیورٹی دستے کا حصہ تھا جو طالبان کے اہم کمانڈر ہیں، انہوں نے سقوط کابل کے وقت 15 اگست کو اس مینشن میں 150 افراد پر مشتمل دستہ تعینات کیا تھا۔
خبررساں ادارے نے حویلی کے دورے پر جو عیش و عشرت دیکھی وہ عام افغان کے لیے ناقابل تصور ہوگی۔
ایک ہال میں شیشے کا ایک بہت بڑا فانوس لگا ہوا تھا، لاؤنج میں بڑے اور آرام دہ صوفے کے علاوہ سبز رنگ کے باریک کام والے ٹائلز سے مزین انڈور سوئمنگ پول بھی تھا۔
اس کے ساتھ حویلی میں ایک سوانا، ترک حمام اور تمام تر سہولیات والا جم بھی موجود تھا۔
یہ نئے قبضہ کرنے والوں کے لیے دنیا کا سب سے انوکھا تجربہ ہے جنہوں نے بغاوت کے لیے برسوں تک اپنے آرام کو قربان کیا۔
مزید پڑھیں: طالبان دارالحکومت کابل میں داخل، عام معافی، انتقام نہ لینے کا اعلان
تاہم گھر کے نئے سربراہ، جو اب چار صوبوں کے فوجی کمانڈر ہیں، نے یہ واضح کیا کہ ان کے آدمی عیش و عشرت کے عادی نہیں ہوں گے۔
صلاح الدین ایوبی کا کہنا تھا کہ اسلام ہمیں ایک پر تعیش زندگی گزارنے کا نہیں کہتا، آسائشیں جنت میں ملیں گی۔
اس حویلی کے مالک عبدالرشید دوستم افغانستان کی حالیہ تاریخ کے تانے بانے میں ایک بدنام شخصیت ہے۔
ایک سابق پیراٹروپر، کمیونسٹ کمانڈر، جنگجو اور نائب صدر وہ ایک ہوشیار سیاسی شخصیت کی تعریف تھے جس نے جنگ زدہ افغانستان میں 4 دہائیاں دیکھیں۔
عبدالرشید دوستم کی افواج سے منسلک سلسلہ وار جنگی جرائم کے باوجود سابق افغان حکومت نے امید ظاہر کی تھی کہ ان کی فوجی ذہانت اور طالبان سے شدید نفرت اسے برقرار رکھنے میں مدد دے گی۔
یہ بھی پڑھیں:کابل میں امریکی ڈرون حملے پر ’سوالات‘ اٹھنے لگے
شبہ ہے کہ عبدالرشید دوستم نے بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور غبن سے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا ہے جس کے لیے سابق افغان حکومت بدنام ہے۔
متعدد عہدیداروں نے ایک علاقے میں پرتعیش حویلی بنانے کے لیے غیر قانونی طور پر زمین حاصل کر رکھی تھی جسے مقامی لوگوں کی جانب سے ’چوروں کے کوارٹر’ کا لقب ملا۔
سال 2001 میں عبدالرشید دوستم پر 2 ہزار سے زائد جنگجوؤں کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جنہیں صحرا کے وسط میں بہت سے کنٹینروں میں بند کر دیا گیا تھا جہاں وہ سخت دھوپ میں دم گھٹ کر مر گئے۔
تاہم کمانڈر صلاح الدین ایوبی نے انتقام کی کسی بھی خواہش کو مسترد کر دیا۔