کووڈ سے تحفظ کے لیے ویکسینیشن کس حد تک مؤثر؟ نیا ڈیٹا سامنے آگیا
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کرانے کے بعد بیمار ہونے کا امکان تو کسی حد تک ہوتا ہے مگر کووڈ کی سنگین شدت اور موت کے خطرے کے ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔
یہ بات امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری 3 تحقیقی رپورٹس کے نتائج میں سامنے آئی۔
ان تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا کہ کورونا کی زیادہ متعدد قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ویکسینز کی افادیت برقرار رہتی ہے۔
پہلی تحقیق میں اپریل سے جولائی 2021 کے دوران 6 لاکھ سے زیادہ کووڈ کیسز اور ویکسینیشن اسٹیٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسینیشن نہ کرانے والوں میں کووڈ سے متاثر ہونے کا امکان ویکسینیشن کرانے والوں کے مقابلے میں 4.5 گنا زیادہ ہوتا ہے، ہسپتال میں داخلے کا خطرہ 10 جبکہ موت کا خطرہ 11 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم کے پھییلاؤ سے ویکسینز کی افادیت میں کچھ کمی آئی ہے بالخصوص 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے، مگر بیماری کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ کے لیے ٹھوس تحفظ برقرار رہتا ہے۔
تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے بعد ویکسینز کی بیماری سے بچاؤ کی افادیت 90 فیصد سے گھٹ کر 80 سے نیچے چلی گئی۔
سی ڈی سی کے مطابق 20 جون سے 17 جولائی کے درمیان کووڈ سے بیمار ہوکر ہسپتال میں داخل ہونے والوں میں صرف 14 فیصد وہ تھے جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور اموات میں یہ شرح 16 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق یہ اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ ویکسینیشن کی شرح میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے ویکسینیشن کے بعد ہسپتال میں داخل یا موت کا شکار ہونے والے افراد کی شرح میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔
سی ڈی سی نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ سنگین بیماری اور موت کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں معمولی کمی آئی اور ٹھوس تحفظ برقرار رہا۔
دوسری تحقیق میں ثابت ہوا کہ موڈرنا ویکسین ہسپتال میں داخلے کا خطرہ کم کرنے کے حوالے سے فائزر/بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کے مقابلے میں کچھ زیادہ مؤثر ہے۔
یہ حقیقی دنیا تینوں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے امریکا میں ہونے والی سب سے بڑی تحقیق تھی جس میں ہسپتالوں اور طبی اداروں میں موجود جون سے اگست کے شروع تک آنے والے 32 ہزار مریضوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ تینوں ویکسینز ہسپتال میں داخلے سے تحفظ دینے کے حوالے سے مجموعی طور پر 86 فیصد تک مؤثر ہیں۔
مگر موڈرنا ویکسینز استعمال کرنے والوں کو 95 فیصد تک تحفظ ملتا ہے جبکہ فائزر ویکسین کی شرح 80 فیصد اور جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی 60 فیصد تھی۔
اس تحقیق کے نتائج مایو کلینکل ہیلتھ سسٹم کی اگست 2021 میں ہونے والی ایک چھوٹی تحقیق کے نتائج سے ملتے جلتے ہیں جس میں بتایا گی تھا کہ موڈرنا ویکسین بیماری سے بچاؤ کے لیے فائزر ویکسین سے زیادہ مؤثر ہے۔
سی ڈی سی رپورٹ میں مختلف کمپنیوں کی ویکسینز کی افادیت کا موازنہ بھی کیا گیا تھا اور یہ دیکھا کہ ویکسینز کس حد تک بیماری کی سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ موڈرنا ویکسین سے کووڈ سے متاثر ہونے پر ہنگامی طبی امداد کے لیے رجوع کرنے کا خطرہ 92 فیصد تک گھٹ جاتا ہے، فائزر سے 77 فیصد اور جانسن اینڈ جانسن سے 65 فیصد تک یہ خطرہ کم ہوتا ہے۔
رپورٹ میں یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ موڈرنا ویکسین سے زیادہ تحفظ کیوں ملتا ہے، ایک ممکنہ وجہ یہ ہے کہ موڈرنا ویکسین کی خوراک فائزر کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہوتی ہے۔
مگر محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ 75 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد میں ہسپتال کے داخلے کا خطرہ کم کرنے کے حوالے سے ویکسینیشن کی افادیت گھٹ جاتی ہے، جو ممکنہ طور پر مدافعت کی سطح میں کمی اور ڈیلٹا جیسی زیادہ متعدی قسم کا اثر ہے۔
مگر انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن کے 4 سے 6 ماہ بعد بھی ویکسینز کی افادیت 82 فیصد ہے جو زبردست ہے اور ہمیں توقع ہے کہ ڈیٹا سے عوام میں ویکسینیشن کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
تیسری تحقیق میں 5 ہسپتالوں میں زیرعلاج کووڈ کے مریضوں میں 2 ایم آر این اے ویکسینز (موڈرنا اور فائزر/بائیو این ٹیک) کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
یکم فروری سے 6 اگست کے ڈیٹا میں دریافت ہوا کہ ایم آر این اے ویکسینز ہسپتال میں داخلے سے تحفظ کے لیے 87 فیصد تک مؤثر ہیں اور ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ٹھوس تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق اس عرصے میں ہسپتال میں داخلے سے بچاؤ کے لیے ویکسینز کی افادیت 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں گھٹ کر 80 فیصد تک پہنچ گئی مگر 18 سے 64 سال کی عمر میں یہ شرح 95 فیصد تھی۔