• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاکستان نے ’مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم’ کا ڈوزیئر جاری کردیا

شائع September 12, 2021 اپ ڈیٹ September 13, 2021
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم رپورٹ نہیں ہورہے—فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم رپورٹ نہیں ہورہے—فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر مشتمل ڈوزیئر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ معروف کشمیری حریت رہنما کے انتقال کے بعد نئی دہلی انتظامیہ اور اس کی فوج کی انتہائی منفی سوچ مزید واضح ہوگی، سید علی گیلانی کے کفن و دفن سے متعلق امور میں بھی تعصب کا مظاہرہ کیا گیا جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ سب سے بڑے جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرنے والے ملک کا چہرہ بے نقاب کریں گے۔

اسلام آباد میں وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری کو باور کرانا ہوگا کہ بھارتی حکومت کہتی کیا ہیں اور کرتی کیا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی سروس جزوی طور پر معطل ہیں، نگران اداروں یا صحافیوں کو آزادی حاصل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں 'نسل کشی' سے صَرف نظر نہیں کرسکتی، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم رپورٹ نہیں ہورہے، حقائق منظر عام پر کچھ نہیں آرہے۔

شاہ محمود قریشی نے ایک ڈوزیئر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق ڈوزیئر 131 صفحات پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ کتابچے کی صورت میں موجود ڈوزیئر کا پہلا حصہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم، مقبوضہ وادی میں متحرک تحریک اور تیسرے حصے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کا تفصیل سے تذکرہ ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تیار کردہ ڈوزیئر محض قیاس پر مبنی نہیں ہے بلکہ اس میں بھارتی مظالم کے 113 حوالہ جات ہیں، ان حوالہ جات میں پاکستان کے ریفرنس انتہائی محدود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کا مؤقف پِٹ رہا ہے، شاہ محمود قریشی

اس ضمن میں انہوں نے مزید بتایا کہ 26 حوالہ جات انٹرنیشنل میڈیا، 41 بھارتی اور 32 حوالہ جات بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم کے 3 ہزار 432 کیسز کا تذکرہ ہے، ایک ہزار 128 ان لوگوں کی نشاندہی کی گئی جنہوں نے جنگی جرائم مرتب کرنے میں ملوث تھے، اس میں ایک میجر جنرل سطح کا افسر بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے جنگی جرائم میں ایک میجر جنرل، 5 بریگیڈیئرز، 4 آئی جیز، 7 ڈی آئی جیز، 131 کرنلز، 186 میجرز اور کیپٹنز ہیں اور 118 یونٹس کا بھی تذکرہ کیا جو انسانی حقوق کے خلاف ورزی میں ملوث رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر 'حادثاتی جنگ' کے خطرے سے خبردار کردیا

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ بھارتی مظالم کی وجہ سے ایک لاکھ بچے یتیم ہوئے، ایک لاکھ املاک کو دانستہ طور پر نقصان پہنچایا گیا، اسلحہ رکھ کر مظلوم کشمیریوں کو گرفتار کیا جاتا ہے کہ تحریک کو نقصان پہنچے۔

ڈوزیئر میں شامل چیدہ چیدہ معلومات

علاوہ ازیں پریس کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں قتل کیے گئے نوجوانوں سے متعلق بھارتی افسران کی آڈیو بھی سنائی گئی۔

ڈوزیئر میں شامل معلومات شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کے 6 اضلاع کے 89 گاؤں میں 8 ہزار 652 اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں جس میں سے 154 قبروں میں 2، 2 افراد جبکہ 23 قبروں میں 17 سے زائد افراد کی لاشیں تھیں۔

علاوہ ازیں بھارتی فوج نے 2017 سے مقبوضہ کشمیر میں کیمیکل ہتھیار استعمال کیے جس سے 37 کشمیری جاں بحق ہوئے جبکہ 2014 سے اب تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں 3 ہزار 850 عصمت دری کے واقعات پیش آئے، 650 خواتین کو قتل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا کا پاکستان، بھارت پر مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں براہِ راست مذاکرات کرنے کیلئے زور

ڈوزیئر میں دی گارجین کا حوالہ دیا گیا کہ 10 ہزار کشمیریوں کو جبری لاپتا کردیا گیا، بھارتی فورسز نے سنہ 2014 کے بعد سے اب تک 120 کشمیری بچوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔

فراہم کردہ معلومات کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے استعمال کی گئی پیلٹ گن سے ایک ہزار 253 نوعمر لڑکے نابینا اور 15 ہزار 438 بدترین زخمی ہوئے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے محاصرہ اور سرچ آپریشن کے نام پر 6 ہزار 479 املاک کو تباہ کیا اور ایسے آپریشن کی تعداد مجموعی طور پر 15 ہزار 495 رہی۔

اقوام متحدہ بھارت پر پابندی کیوں نہیں لگاتا؟ شیری مزاری

پریس کانفرنس میں ڈوزیئر میں شامل چیدہ چیدہ معلومات شیئر کی جانے کے بعد وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اقوام متحدہ سے متعلق سوال اٹھایا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خواتین اور بچوں کے حقوق سے متعلق کی جانے والی خلاف ورزیوں پر عالمی ادارہ نئی دہلی پر پابندیاں نافذ کیوں نہیں کرتا؟

انہوں نے مزید کہا کہ یہ امر قابل غور ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالنے میں ناکام رہی ہیں کہ نئی دہلی آزاد اداروں کے رہنماؤں اور انسانی حقوق کے سماجی کارکنوں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں دے رہا۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان، بھارت سنجیدہ مذاکرات کریں، سربراہ اقوام متحدہ

شیریں مزاری نے کہا کہ برطانیہ نے یورپی یونین سے علحیدہ ہونے کے بعد انسانی حقوق سے متعلق سخت قوانین تشکیل دیے لیکن شاید مالی فوائد کے پیش نظر بھارت پر دباؤ نہیں ڈال رہا۔

انہوں نے یورپی یونین پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ انسانی حقوق کے علمبردار بنتے ہیں لیکن بھارتی تسلط پر آپ کا کوئی مؤثر مؤقف سامنے آتا اور نہ نئی دہلی پر دباؤ ڈالا جاتا ہے، جس کے بعد یورپی یونین کے کردار پر سوال اٹھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جینیوا کنوینشن کے تحت غیر قانونی الحاق شدہ علاقے میں اس کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کرنا جنگی جرائم کے مترادف ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کررہا ہے لیکن کوئی نوٹس نہیں لے رہا۔

شیریں مزاری نے کہا کہ اب بھارت کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی صدارت دے دی گئی، ایسا نہیں ہوگا کہ یورپی ممالک اپنی مرضی اور ایما پر کسی بھی ملک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پابندی لگائے جبکہ بھارت کو ہر قسم کی پابندی سے آزاد رکھے۔

اب دنیا ہمارے مؤقف کو تسلیم کرتی ہے، معید یوسف

علاوہ ازیں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے بھارت کے حوالے سے کہا کہ کچھ عرصے قبل تک دنیا ہماری بات پر یقین نہیں کرتی تھی لیکن اب تمام دروازے کھلے ہیں کیونکہ جو کچھ بھارت میں ہورہا ہے وہ بہت ظالمانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آج کوئی بھی نہیں کہہ سکتا ہے کہ بھارت سے متعلق پاکستان کا مؤقف غیر واضح یا سچ پر مبنی نہیں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ عالمی برادری کے مالی فوائد سے جوڑے مفاد کو توڑنا ہوگا کیونکہ یہ عمل نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ضروری ہے۔

معید یوسف نے کہا کہ حال ہی میں افغانستان میں پاکستانی طیارے سے متعلق بھارت نے پروپیگنڈا کیا، جس پر دہلی کو شرم آنی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024