• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

سعودی عرب میں چار سالوں میں 44 سینما کھل گئے

شائع September 12, 2021
پہلا سینما ریاض میں کھولا گیا تھا—فائل فوٹو: العربیہ
پہلا سینما ریاض میں کھولا گیا تھا—فائل فوٹو: العربیہ

سعودی عرب میں سینما گھر کھولنے کی اجازت دیے جانے کے بعد چار سالوں میں 44 سینما کھل چکے ہیں۔

عرب میڈیا ادارے اردو نیوز کی رپورٹ میں سبق ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مملکت میں پہلا سینما 18 اپریل 2018 کو ریاض میں کھلا تھا جبکہ آخری 2 سینما 19 اگست 2021 کو ریاض اور طائف میں کھولے گئے۔

سعودی وزارت اطلاعات و نشریات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 4 سالوں میں کھولے جانے والے سینما سے متعلق ایک انفوگراف شیئر کیا۔

اس انفوگراف کے مطابق سعودی عرب میں سینما کا سب سے زیادہ افتتاح 2018 سے 2021 کے دوران اگست میں ہوا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں 35 برس بعد پہلے سینما گھر کی تقریب رونمائی

سعودی وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق ہر سال اگست میں 10 سینما کھولے گئے۔

رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے 13 میں سے 9 صوبوں میں سینما کھل چکے ہیں جن میں سے 21 ریاض، 9 مکہ مکرمہ ریجن اور 8 مشرقی ریجن میں واقع ہیں۔

سعودی وزارت اطلاعات کا کہنا تھا کہ مملکت بھر میں کھولے جانے والے ان سینماؤں کی مالک 5 کمپنیاں ہیں۔

خیال رہے کہ 2019 میں سینما گھروں کی تعداد 12 تھی جو 2020 میں بڑھ کر 33 تک پہنچی اور اب 44 ہوگئی ہے۔

سعودی عرب نے 35 برس کے بعد ملک میں سینما گھر کھولنے کی اجازت دیتے ہوئے پہلا لائسنس امریکی کمپنی اے ایم سی انٹرٹینمنٹ کو جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا کمرشل سینما پر پابندی ختم کرنے کا اعلان

18 اپریل 2018 کو ریاض میں پہلے سینما گھر کی تقریب رونمائی ہوئی تھی جبکہ سینما کو عوام کے لیے کھولنے سے قبل آزمائشی طور پر کامیاب ترین فلم ’بلیک پینتھر‘ کی اسکریننگ بھی کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ مذہبی حلقوں کی جانب سے سینما گھروں کو بے حیائی کے فروغ اور معاشرے کے لیے نامناسب سمجھا جاتا تھا، جس کے بعد 1980 کی دہائی میں اس پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

تاہم ان کی دوبارہ بحالی کو اصلاحات پسند ولی عہد محمد بن سلمان کی جدت پسند ریاست کا ایک حصہ کہا گیا کیونکہ تیل کی قیمتوں میں عدم استحکام اور معیشت پر اس کے اثرات کے باعث سعودی ولی عہد کی جانب سے اس طرح کی مختلف اصلاحات متعارف کروائی گئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024