ایمنسٹی اسکیم کے تحت ڈیکلریشن فائل کرنے کیلئے نرمی کردی گئی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سال 2019 کی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنا دھن سفید کرنے اور ٹیکس ادا کرنے والوں کو ڈیکلریشن فائل کرنے کی اجازت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ریلیف سے تقریباً 12 ہزار 300 افراد مستفید ہوں گے جو سال 2019 میں اپنے اثاثے ظاہر کر کے پہلے ہی ایف بی آر کے پاس 26 ارب روپے ٹیکس کی مد میں جمع کرواچکے ہیں۔
ایف بی آر سسٹم کو اس مقصد کے لیے فعال کر دیا گیا ہے اور اب تمام ٹیکس دہندگان 10 سے 25 ستمبر کے درمیان اپنے ڈیکلریشن داخل کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر بوگس ٹیکس ریفنڈ کیس میں رقوم کی وصولی کرے، صدر مملکت
حال ہی میں ایک نیوز کانفرنس میں چیئرمین ایف بی آر اشفاق احمد نے بتایا تھا کہ حکومت آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹس کے ٹیکس کنوینشن کے تحت بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے اثاثوں کی تفصیلات حاصل کرچکی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ انہوں نے موجودہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنی غیر ٹیکس شدہ آمدن سفید کی تھی۔
یہ اس پس منظر کے خلاف ہے کہ ایف بی آر نے جمعہ کے روز خصوصی ڈسپنسشن کا ایک اور فیصلہ کیا جس میں اثاثے ڈیکلریشن آرڈیننس 2019 (تعمیراتی صنعت کے لیے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم) کے تحت ڈیکلریشن فائل کرنے کی اجازت دی گئی۔
اعلان کے مطابق اایف بی آر نے ان ٹیکس دہندگان کو ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے جنہوں نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنا ٹیکس ادا کیا تھا لیکن اپنے ڈیکلریشن فائل نہیں کرسکے تھے۔
مزید پڑھیں:تعمیراتی ایمنسٹی اسکیم میں توسیع کیلئے آئی ایم ایف سے درخواست
مذکورہ اسکیم 30 جون تک ٹیکس کی ادائیگی اور اثاثوں کا ڈیکلریشن جمع کروانے کے لیے 14 مئی 2019 کو متعارف کروائی گئی تھی تاہم بعد میں حتمی تاریخ کو بڑھا کر 3 جولائی 2019 کردیا گیا تھا۔
اعلان میں کہا گیا کہ مشکلات کے شکار ٹیکس دہندگان کی پریشانی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انہیں سہولت پہنچانے کی غرض سے ایف بی آر نے ان تمام شہری ٹیکس دہندگان/افراد کو ڈیکلریشن فائل کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہےجنہوں نے آرڈیننس کے تحت مقررہ تاریخ کے اندر ٹیکس جمع کرایا تھا لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر اپنا ڈیکلریشن فائل نہیں کرسکے تھے۔
اسکیم کے تحت ایک ہزار 321 افراد نے 350 بلین روپے مالیت کے 2 ہزار 124 منصوبوں کو ایف بی آر کے آن لائن سسٹم میں رجسٹر کیا، ان میں سےایک ہزار 775 نئے منصوبے اور 350 موجودہ منصوبے ہیں۔