• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ای سی سی نے تیل کی مصنوعات کے پورٹ چارجز میں اضافے کی اجازت دے دی

شائع September 10, 2021
ای سی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا —تصویر: پی آئی ڈی
ای سی کا اجلاس وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہوا —تصویر: پی آئی ڈی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے فوجی آئل ٹرمینل کمپنی (فوٹکو) پر تیل کی مصنوعات کے پورٹ چارجز میں 13 پیسے فی لیٹر اضافے کی منظوری دے دی۔

ساتھ ہی ایک لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کی خریداری کے لیے ایک درآمدی ٹینڈر بھی منظور کیا گیا، جس کے آنے کی لاگت تقریباً 2 ہزار 470 روپے فی من ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی سربراہی میں ہونے والے ای سی سی کے اجلاس میں آٹو ڈسپوزایبل سرنجز اور ان کی مقامی مینوفیکچرنگ کے لیے خام مال کی درآمد کو ٹیکس اور ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا عمل شروع کرنے کی اجازت

کمیٹی نے 19 ماتحت اداروں، سرکاری کمپنی کے جہازوں کو کارپوریٹ قواعد کی تعمیل سے 6 سے 7 سال تک چھوٹ بھی دی۔

وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کی سفارش پر ای سی سی نے وفاقی کابینہ کی جانب سے موجودہ مالی سال میں تزویراتی ذخائر تشکیل دینے کے لیے 40 لاکھ گندم کی خریداری کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ایک لاکھ 20 ہزار ٹن گندم کی خریداری کا ٹینڈر منظور کیا۔

وزارت تحفظ خوراک کے ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹینڈر میں تقریباً 369.69 ڈالر پر فی ٹن گندم حاصل کی گئی جو ڈالر کے ایکسچینج ریٹ 167 کے حساب سے 61 ہزار 740 روپے فی ٹن پڑی۔

ای سی سی نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے چیئرمین پر زور دیا کہ وہ مقامی سطح پر قیمتوں کو مستحکم کرنے اور ملک بھر میں گندم کی بلا رکاوٹ فراہمی یقینی بنانے کے لیے گندم کی درآمد کے لیے کوششیں تیز کریں۔

وزارت بحری امور نے ایک سمری پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کے فوٹکو چارجز مقامی کرنسی کے مطابق ایک ڈالر فی ٹن کے برابر مقرر کیے جائیں اور اسے قیمتوں کے فارمولے میں جولائی 2012 سے شامل کیا جائے گا اور او ایم سی/ڈیلر مارجن سے 1.51 ارب روپے کے واجبات برآمد کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی اور گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی

اسی طرح جب تک فوٹکو کے ذریعے ایک مخصوص پائپ لائن بچھائی جائے، اس وقت تک موجودہ پائپ لائن کے ذریعے پیٹرول پر وہی ہینڈلنگ ٹیرف لاگو ہونا چاہیے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 7 فیصد مہنگائی کی شرح کے حساب سے مجوزہ ٹیرف میں تقریباً 13 پیسے (0.0008 ڈالر) فی لیٹر اضافی اثر پڑے گا۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فوٹکو ٹیرف میں نظر ثانی آپریٹنگ اور دیکھ بھال کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ضروری ہے جو 20 سال کی مدت کے لیے سال 2000 میں منظور کیا گیا تھا لیکن پھر اس پر نظرثانی نہیں ہوسکی تھی۔

چنانچہ مناسب غور و خوض کے بعد کمیٹی نے فوٹکو کے ٹیرف میں نظر ثانی کی منظوری دے دی، جو 5 سال تک تبدیل نہیں ہوگی اور اس کی ادائیگی پاکستانی روپے کے برابر کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے احساس کیش پروگرام کیلئے 48 ارب روپے کی منظوری دے دی

افغانستان کے معاملات چلانے کیلئے افرادی قوت فراہم کرسکتے ہیں، وزیر خزانہ

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ای سی سی اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر کے نوٹسز کا سلسلہ روک دیا گیا ہے، ہمارے پاس نادرا سے حاصل کردہ ڈیڑھ کروڑ افراد کا ڈیٹا موجود ہے جنہیں ایک پیغام بھیجا جائے گا، اگر وہ پیغام پر اپنا جواب دیتے ہیں تو ٹھیک بصورت دیگر قانونی کارروائی ہوگی۔

شوکت ترین نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ اس وقت جہاں موجود ہے وہ ہدف تھا، ایکسچینج ریٹ کو مصنوعی طور پر کم رکھنے سے نقصان ہوتا ہے، ایکسچینج ریٹ کا فیصلہ اسٹیٹ بینک کرے گا۔

افغانستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت پاکستانی روپے میں ہوگی، چند ہفتوں بعد معلوم ہوجائے گا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

ساتھ ہی انہوں نے پیشکش کی کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال میں معمولات چلانے کے لیے یہاں سے افرادی قوت کی فراہمی کی صورت میں معاونت کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھارتی ہیکرز نے ایف بی آر کا سسٹم ہیک کیا تھا اور بھارتیوں نے 2019 میں بھی ایف بی آر کا سسٹم ہیک کیا، سسٹم ہیک ہونے پر جس کو سزا ملنی چاہیے تھی اس کو مل چکی تاہم اب ایف بی آر کے آئی ٹی سسٹم کو اپگ ریڈ کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Sep 10, 2021 05:36pm
افغانستان کے ساتھ تجارت پاکستانی روپے میں کرنے سے پاکستان کی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ اس سے افراط زر میں اضافہ تو نہیں ہو گا ?۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024