• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ایوارڈ یافتہ سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی انتقال کر گئے

شائع September 9, 2021 اپ ڈیٹ September 10, 2021
معروف سیاست دار اویس لغاری نے بھی افسوس کا اظہار کیا—فوٹو: اویس لغاری ٹوئٹر
معروف سیاست دار اویس لغاری نے بھی افسوس کا اظہار کیا—فوٹو: اویس لغاری ٹوئٹر
رحیم اللہ یوسفزئی پاکستان کے قبائلی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ افغان امور کے بھی ماہر تصور کیے جاتے تھے— فوٹو: سراج الدین
رحیم اللہ یوسفزئی پاکستان کے قبائلی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ افغان امور کے بھی ماہر تصور کیے جاتے تھے— فوٹو: سراج الدین

قومی ایوارڈ یافتہ سینئر صحافی و ماہر افغان امور رحیم اللہ یوسفزئی کینسر کے عارضے میں مبتلا رہنے کے بعد 67برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

رحیم اللہ یوسفزئی 10 ستمبر 1954 کو پیدا ہوئے اور پاکستان کے قبائلی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ افغان امور کے بھی ماہر تصور کیے جاتے تھے۔

وہ کینسر کے عارضے میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ایک عرصے سے علیل تھے اور آج خالق حقیقی سے جا ملے۔

ان کے بڑے صاحبزادے ارشد یوسفزئی نے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کینسر سے طویل جنگ لڑنے کے بعد میرے والد آج انتقال کر گئے۔

ارشد یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی نماز جنازہ جمعے کو صبح 11 بجے ضلع مردان کی تحصیل کٹلنگ میں واقع آبائی گاؤں انزارگئی میں ادا کی جائے گی۔

مرحوم صحافی نے افغانستان جا کر بھی رپورٹنگ کے فرائض انجام دیے لیکن انہیں اصل شہرت القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے انٹرویو کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی۔

وہ اپنے صحافتی کیریئر میں روزنامہ جنگ، دی نیوز، بی بی سی سمیت متعدد قومی اور بین الاقوامی اداروں سے وابستہ رہے۔

صحافت کے شعبے میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں انہیں 2004 میں تمغہ امتیاز اور 2009 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان نے رحیم اللہ یوسفزئی کے انتقال پر تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے سب سے قابل احترام صحافیوں میں سے ایک تھے، وہ رائے سازی کرتے تھے کیونکہ ان کے کالم تحقیق پر مبنی ہوتے تھے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے سینئر صحافی اور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی کے انتقال پر افسوس کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

انہوں نے مرحوم کی مغفرت اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ رحیم اللہ یوسفزئی صحافت کے شعبے میں ادارے کی حیثیت رکھتے تھے اور ان کی وفات سے صوبے کے صحافتی میدان میں پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافت کے شعبے میں رحیم اللہ یوسفزئی کی گراں قدر خدمات کو عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا، مرحوم ایک منجھے ہوئے صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی نفیس اور شریف النفس انسان تھے۔

صحافی برادری نے بھی رحیم اللہ یوسفزئی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس سے ملک میں صحافت کا بڑا نقصان قرار دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024