بینکوں نے حکومت کی ہاؤسنگ اسکیم کیلئے 59 ارب روپے کے قرضے جاری کیے
کراچی: بینکوں نے حکومت کی مارک اپ سبسڈی اسکیم ’میرا پاکستان میرا گھر‘ کے تحت اگست کے آخر تک 59 ارب روپے سے زائد کی منظوری دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے کہا کہ اس کے متعدد اقدامات اور حکومت کے تعاون کے نتیجے میں ہاؤسنگ فنانس اسکیم کے لیے قرضوں میں تیزی آئی ہے۔
مزید پڑھیں: نیا پاکستان ہاوسنگ اسکیم: درخواست گزاروں میں 2 لاکھ کے قریب کچی آبادی کے رہائشی شامل
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ برس اسکیم کے اجرا کے بعد سے بینکوں کو مجموعی طور پر 154 ارب روپے کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جبکہ رواں برس 31 اگست تک 59 ارب روپے سے زائد کی فنانسنگ کی منظوری دی گئی تھی۔
اسی طرح ترسیل کی رفتار جو ابتدائی طور پر کئی عوامل کی وجہ سے سست تھی، میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ماہ کے آخر تک اسکیم کے تحت تقسیم 11 ارب 50 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے جو اگست 2021 میں تقریباً 3 ارب 80 کروڑ روپے تھی جو 49 فیصد بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان
مرکزی بینک نے کہا کہ بینکوں نے اوسطاً 38 فیصد لاگو رقم منظور کی ہے اور 19 فیصد منظور شدہ رقم تقسیم کی گئی ہے۔
یہ منظوری اور تقسیم کا تناسب گزشتہ چند مہینوں میں اس لیے بھی بڑھ گیا کیونکہ بینکوں نے کم لاگت کے گھروں کے لیے درخواستوں پر کارروائی کے لیے طریقہ کار اور ٹیکنالوجی میں ضروری سرمایہ کاری کی ہے۔
بینکوں نے تعمیر یا خریداری کے مختلف مراحل میں رقوم تقسیم کیں، اسٹیٹ بینک کی ہدایات پر بینک ملک بھر میں ہزار سے زائد برانچوں سے درخواستیں قبول کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل بینک کی ’ہاؤسنگ اسکیم‘ میں تعاون کی یقین دہانی
مرکزی بینک نے اسکیم کے تحت ہر بینک کو اہداف بھی مختص کیے ہیں اور ہر بینک کے اندر ای ٹریکنگ سسٹم اور درخواست گزاروں کی سہولت کے لیے ایک مشترکہ کال سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور بینکوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان بینک ایسوسی ایشن اس اسکیم کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔
مرکزی بینک نے توقع ظاہر کی کہ اس کی جاری کوششوں سے بینک فنانس آنے والے دنوں میں مزید فعال ہوجائے گا۔
تعمیراتی صنعت حکومت کی خواہشات کے مطابق بڑے پیمانے پر ہاؤسنگ اسکیم کی کامیابی کے بارے میں پُرامید نہیں ہے کیونکہ مہنگائی اور مقامی کرنسی کی قدر میں کمی کی وجہ سے تعمیراتی لاگت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔