• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سی ای او جنگ گروپ میر شکیل الرحمٰن کی بریت کی درخواستیں خارج

شائع September 9, 2021
واز شریف کو عدالتی کارروائی میں شامل نہ ہونے پر مفرور قرار دیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
واز شریف کو عدالتی کارروائی میں شامل نہ ہونے پر مفرور قرار دیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: احتساب عدالت نے 34 برس پرانے غیر قانونی اراضی الاٹمنٹ کے ریفرنس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمٰن اور دو دیگر کی بریت کی درخواستیں خارج کر دیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے الزام لگایا کہ میر شکیل الرحمٰن نے غیرقانونی طور پر بلاک ایچ، جوہر ٹاؤن میں واقع ایک کنال پر مشتمل 54 پلاٹوں کی چھوٹ حاصل کی۔

مزید پڑھیں: سی ای او جنگ گروپ میر شکیل الرحمٰن کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

انہوں نے کہا کہ زمین کی الاٹمنٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف کے ساتھ مل کر استثنیٰ کی پالیسی اور مالیاتی فوائد کے قوانین کے خلاف کی گئی تھی۔

نیب نے الزام لگایا کہ ملزمان نے الاٹمنٹ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین کی الاٹمنٹ کے ذریعے قومی خزانے کو 14 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

دیگر دو ملزمان لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ہمایوں فیض رسول اور سابق ڈائریکٹر لینڈ ڈیولپمنٹ میاں بشیر احمد عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی

علاوہ ازیں نواز شریف کو عدالتی کارروائی میں شامل نہ ہونے پر مفرور قرار دیا گیا تھا۔

ملزمان کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ استغاثہ کی کہانی جھوٹی، غیر سنجیدہ ہے اور وہ شواہد پیش کرنے میں ناکام ہیں۔

انہوں نے عدالت سے کہا کہ وہ سی آر پی سی کی دفعہ کے 265 کے تحت ملزمان کی بریت کے لیے ان کی درخواستوں کی اجازت دے اور انہیں الزامات سے بری کر دے۔

نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر حارث قریشی نے درخواستوں کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزمان کے خلاف بدعنوانی کے جرائم قائم کرنے کے لیے مضبوط شواہد پر مبنی ریکارڈ موجود ہے۔

مزید پڑھیں: میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اہلیہ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب

انہوں نے کہا کہ ملزمان نے قبل از وقت مرحلے میں بریت کی درخواستیں دائر کیں کیونکہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے شواہد کی جانچ پڑتال ابھی باقی ہے۔

پریذائیڈنگ جج اسد علی نے قبل از وقت ہونے کی وجہ سے درخواستیں خارج کردیں، جج نے ریمارکس دے کہ استغاثہ کو اپنا مواد پیش کرنے کا مناسب موقع دیا جانا چاہیے۔

جج نے استغاثہ کو ہدایت کی کہ وہ 22 ستمبر کو اپنے گواہ پیش کرے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024