مہران ٹاؤن فیکٹری آتشزدگی کیس میں مالکان، سپروائزر کا ریمانڈ منظور
کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ نے گزشتہ ماہ صنعتی یونٹ میں آتشزدگی سے 16 مزدوروں کی ہلاکت سے متعلق کیس میں کورنگی کی فیکٹری اور اس کی عمارت کے مالکان سمیت تین افراد کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 27 اگست کو مبینہ طور پر بجلی کے شارٹ سرکٹ کے باعث مہران ٹاؤن میں صنعتی یونٹ، بی ایم لگیج کو آگ لگ گئی تھی جس سے 16 مزدور ہلاک ہوگئے تھے۔
منگل کو پولیس نے فیکٹری کے مالک حسن میتھا عرف علی میتھا، اس کی عمارت کے مالک فیصل طارق اور سپروائزر سید عمران علی زیدی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (ایسٹ) خالد حسین شاہانی کی جانب سے ضمانت قبل از وقت گرفتاری منسوخ کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا۔
گرفتار ملزمان کے ساتھ دو سپروائزر ظفر اور رحمٰن اور چوکیدار سید زرین پر قتل کے کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: مہران ٹاؤن فیکٹری کے مالکان ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار
جہاں چوکیدار پہلے ہی حراست میں ہے وہیں دونوں سپروائزر مبینہ طور پر اب بھی فرار ہیں۔
بدھ کے روز تفتیشی افسر (آئی او) نے تینوں ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ (ایسٹ) شیر محمد کولاچی کے سامنے پیش کیا تاکہ ان سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے۔
آئی او سب انسپکٹر عزت خان نے کہا کہ ملزمان کو 7 ستمبر کو ان کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہونے کے بعد عدالت کے احاطے سے تحویل میں لیا گیا تھا کیونکہ ان پر فیکٹری میں آتشزدگی کے باعث 16 مزدوروں کے قتل کا مقدمہ درج تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے جو فیکٹری میں بطور سپروائزر کام کر رہے تھے۔
آئی او نے عدالت کو مزید بتایا کہ پولیس کا کرائم سین یونٹ پہلے ہی فیکٹری کی عمارت کا معائنہ کرچکا ہے جہاں سے انہوں نے نو بیگ بطور ثبوت اکٹھے کیے تھے جن میں مختلف آرٹیکلز تھے جیسے جلے ہوئے کپڑے، جلی ہوئی مشینیں، دیواروں کا پینٹ وغیرہ شامل ہے۔
آئی او نے کہا کہ اکٹھے کیے گئے شواہد کے نمونے کیمیکل تجزیے کے لیے جامعہ کراچی کی فرانزک سائنس لیبارٹری کو بھیجے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کورنگی کی فیکٹری میں آتشزدگی، 16 افراد جاں بحق
انہوں نے جج سے کہا کہ تفتیش کے ساتھ ساتھ تحقیقات اور دیگر قانونی چارہ جوئی کے لیے پولیس کی تحویل میں تینوں گرفتار افراد کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
تاہم جج نے ملزمان کو تین روز کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا اور آئی او کو ہدایت کی کہ وہ انہیں 11 ستمبر کو پیش کریں اور تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کریں۔
جج نے آئی او کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ حسن میتھا کو مطلوبہ طبی علاج مہیا کیا جائے جو مبینہ طور پر دل کے عارضے میں مبتلا ہے اور اسے طبی معائنے کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (این آئی سی وی ڈی) منتقل کیا گیا کیونکہ اس کی حالت گرفتاری کے بعد لاک اپ میں بگڑ گئی تھی۔
واضح رہے کہ ایس ایچ او محمد طارق کی جانب سے ریاست کی طرف سے کورنگی انڈسٹریل ایریا تھانے میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 322 (قتل عام) اور 34 (مشترکہ ارادے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔