بابراعظم کے ٹیم سلیکشن سے ناخوش ہونے کی افواہیں غلط ہیں، وسیم خان
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سی ای او وسیم خان نے زیر گردش افواہوں کو مسترد کردیا ہے کہ قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اگلے ماہ ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے منتخب کردہ ٹیم سے ناخوش ہیں۔
خیال رہے کہ چیف سیلیکٹر محمد وسیم نے پیر کے روز نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے ساتھ ہوم سیریز کے علاوہ ورلڈ کپ کے لیے بھی اسکواڈ کا اعلان کیا تھا۔
15 اراکین پر مشتمل اسکواڈ پر کئی اعتراضات اٹھے اور ناقدین نے اسے پرفام نہ کرنے والوں کا بغیر میرٹ کے انتخاب اور تجربہ کار کھلاڑیوں کا اخراج قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی 20 ورلڈ کپ کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان، سرفراز احمد، شعیب ملک، شرجیل خان ڈراپ
اعلان کے بعد متعدد میڈیا اداروں نے نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بابر اعظم کو اسکواڈ منتخب کرتے ہوئے اعتماد میں نہیں لیا گیا اور وہ اس سلیکشن سے خوش نہیں ہیں۔
تاہم اب پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو افسر نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے اور انہیں ’حقائق کے منافی‘ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ٹیم کے کپتان سلیکشن کی مکمل حمایت کرتے ہیں‘۔
پی سی بی کے جاری کردہ بیان میں وسیم خان نے کہا کہ ’ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ’پاکستان کے قومی اسکواڈ کے بارے میں حقائق کے منافی رپورٹس گردش کررہی ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ بین الاقوامی اسائنمنٹس کے لیے اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا ہے اور ہمارے کپتان بابر اعظم ان ہدایات کی مکمل حمایت کرتے ہیں'۔
مزید پڑھیں: مصباح الحق اور وقار یونس نے قومی ٹیم کی کوچنگ کا عہدہ چھوڑ دیا
پی سی بی کا بیان میں کہنا تھا کہ 'منگل کی دوپہر کچھ کھلاڑیوں کی بی سی بورڈ آف گورنر کے رکن اور سابق کپتان رمیز راجا سے اچھی اور مثبت ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے سیریز اور آئندہ کھیلی جانے والی کرکٹ کے طریقہ کار پر اتفاق کیا'۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم اجتماعی طور پر مضبوطی سے اسکواڈ کے پیچھے کھڑے ہوں تاکہ انہیں آئندہ ماہ آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ میں جانے سے قبل استحکام، پشت پناہی اور توجہ حاصل ہو۔
خیال رہے کہ ٹی 20 کپ 17 ستمبر کو شروع ہورہا ہے اور اس وقت پاکستان کو کل وقتی کوچ دستیاب نہیں کیوں کہ اسکواڈ کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی وقار یونس نے بولنگ اور مصباح الحق نے بیٹنگ کوچ کے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ان کی عدم موجودگی میں ثقلین مشتاق اور عبدالرزاق کو عبوری طور پر ذمہ داری دی گئی ہے۔