سعد رضوی کی درخواستِ ضمانت لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو ارسال
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی گرفتاری کے خلاف دائر کردہ درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھیج دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے بد نیتی کی بنیاد پرانسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کے سیکشن 11 ای ای ای کے تحت سعد رضوی کی حراست میں مزید 90 دن کی توسیع کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی قوانین سے متعلق معاملے کی سماعت ڈویژن بینچ نے کی تھی۔
جج نے فائل چیف جسٹس کو بھیجتے ہوئے درخواست کی آئندہ سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کردی۔
مزید پڑھیں: تحریک لبیک کے امیر سعد رضوی کو لاہور میں گرفتار کر لیا گیا
درخواست سعد رضوی کے رشتہ دار امیر حسین نے دائر کی جس میں کہا گیا تھا کہ حراست میں توسیع اس وقت کی گئی جب ہائی کورٹ ججز کے نظرِ ثانی بورڈ نے پبلک بحالی آرڈر (ایم پی او) آرڈیننس 1960 کے تحت سعد رضوی کی حراست میں توسیع کی حکومتی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔
انہوں نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کے اس عمل کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سعد رضوی کی رہائی کا حکم دے۔
خیال رہے کہ سعد رضوی کو ان کی جماعت کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے مطالبے کے سلسلے میں ملک بھر میں دھرنوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
دھرنوں کے دوران مظاہرین مشتعل ہوگئے تھے اور انہوں نے پولیس پر حملہ کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے حافظ سعد رضوی کی نظربندی کے خلاف درخواست نمٹادی
گزشتہ برس میں فرانس میں سرکاری سطح پر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مسلم دنیا میں سخت ردعمل آیا تھا خاص طور پر پاکستان میں بھی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی اور تحریک لبیک پاکستان نے اسلام آباد میں احتجاج کیا تھا جسے حکومت کے ساتھ 16 نومبر کو معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔
تاہم مطالبات کی عدم منظوری پر تحریک لبیک نے 16 فروری کو اسلام آباد میں مارچ اور دھرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعدازاں مہلت ختم ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری اور معاہدے پر عملدرآمد نہ کیے جانے پر تحریک لبیک نے 20 اپریل کو ملک گیر مظاہرے کیے گئے تھے جس کے بعد سعد رضوی کو گرفتار کیا گیا تھا۔