ہمارا سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانی ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا اثاثہ سمندر پار پاکستانی ہیں اور بدقسمتی سے ہم ابھی تک اس اثاثے کا صحیح طور پر فائدہ نہیں اٹھا سکے۔
نتھیا گلی میں بین الاقوامی ہوٹل کے سنگ بنیاد کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا حکومتی نظام اس انداز میں پروان چڑھا ہے کہ حکومت پہلے اپنا اور پھر عوام کا فائدہ دیکھتی ہے حالانکہ حکومت کا بنیادی کام عوام کی بہتری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں کہ جو نظام خرابی کی جانب جاتا ہے وہ اپنے آپ کو بچانا شروع کردیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ سلطنت عثمانیہ کی تاریخ پڑھیں جو ایک وقت میں دنیا کی سب سے بڑی سلطنت تھی لیکن جب وہ سکڑرہی تھی اس کی بیوروکریسی بڑھتی جارہی تھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک کی سب سے بڑی ضرورت دولت میں اضافہ کرنا ہے جس سے نوکریاں ملیں گی، ٹیکس کلیکشن بڑھے گی، ملک پر چڑھے ہوئے قرضے واپس کرسکیں گے لیکن ہماری حکومت جیسی بن چکی ہے وہ اس طرح نہیں دیکھتی۔
ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو اس چیز کی ضرورت ہے کہ جب وہ پاکستان آئیں تو ہم ان کے لیے آسانیاں پیدا کریں اور ایسے مواقع تشکیل دیں کہ وہ اپنا پیسے سے سرمایہ کاری کرسکیں۔
وزیراعظم کے مطابق 90 لاکھ پاکستانی بیرونِ ملک مقیم ہیں جن کی سالانہ آمدن تقریباً ملک کے 22 کروڑ افراد کی سالانہ آمدن کے برابر ہے، سب سے زیادہ پیسے والے اور ہنرمند پاکستانی بیرونِ ملک مقیم ہیں۔
مزید پڑھیں: تخفیف غربت کیلئے چین ترقی پذیر ممالک کا رول ماڈل ہے، وزیراعظم
ان کا کہنا تھا کہ ایک نظام انہیں یہاں چلنے نہیں دے رہا تو وہ باہر جا کر کامیاب ہوگئے، یہاں اس لیے کامیاب نہیں ہوسکے کہ سسٹم روکتا تھا، باہر انہیں کوئی سفارش نہیں کرنی پڑی لیکن نظام نے انہیں پیسہ بنانے اور کامیاب ہونے کی اجازت دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا بہترین ٹیلنٹ باہر جانے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ہم ملک میں انہیں کام کرنے کے مواقع فراہم نہیں کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ سرمایہ کاری کریں گے تو ہماری نوجوان آبادی کو نوکریاں ملیں گی لیکن اس وقت پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی تاریخ میں برآمدات بڑھانے کی کوشش ہی نہیں کی ملک اس وقت امیر ہوتا ہے جب اس کے پاس دنیا کو بیچنے کے لیے چیزیں ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم کتنی چیزیں برآمد کرسکتے تھے لیکن کبھی کسی نے کوشش ہی نہیں کی اس لیے اب ہم اپنی برآمدات بڑھا رہے ہیں کہ اس سے ڈالر میں لیا گیا قرض واپس کریں گے، روپیہ مضبوط ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:اپنی آنکھوں سے ملک میں جنگلات کو تباہ ہوتے دیکھا ہے، وزیراعظم
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھ رہی اس وقت تک بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک میں سرمایہ کاری کے لیے لایا جائے، جب وہ ڈالر لے کر آئیں گے ہمارے زرِ مبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے جس سے روپیہ مستحکم ہوتا جائے گا، مہنگائی اور غربت کم ہوتی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تک سمندر پار پاکستانی زیادہ سے زیادہ ایک پلاٹ خرید لیا کرتے تھے اور بدقسمتی سے نظام اتنا خراب تھا کہ اس پر بھی قبضہ ہوجاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری جنگ سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے، ہم قانون کی بالادستی کی جنگ لڑرہے، کوئی بھی ایسا ملک خوشحال نہیں ہے جہاں قانون کی بالادستی نہیں ہے آج افریقہ میں وسائل کے اعتبار سے کئی امیر ممالک ہیں لیکن وہاں قانون کی بالادستی نہیں ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے ملک میں قانون کی بالا دستی قائم ہوتی جائے گی سمندر پار پاکستانی خود یہاں آ کر سرمایہ کاری کریں گے کیونکہ ان میں یہ اعتماد ہو گا کہ ان کی جائیداد اور پلاٹوں پر قبضے نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: بدقسمتی سے ایسے قرضے لے لیے ہیں جن سے مزید مقروض ہو رہے ہیں، وزیر اعظم
وزیراعظم نے کہا کہ بڑے بڑے لوگوں نے ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک محلات بنائے، کرپٹ لوگ مل کر حکومت کی مخالفت کررہے ہیں اور یہ سسٹم کو ٹھیک ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے کیونکہ انہوں نے اس کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی بجائے خود بیرون ملک جا کر سرمایہ کاری کرتے ہیں، حکومتی اقدامات کی بدولت صورتحال بہتر ہو رہی ہے، ہم بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہیں، صنعتیں چل پڑی ہیں سرمایہ کاری آ رہی ہے اور معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں بہت مواقع موجود ہیں، ہمیں اس سلسلے میں ابھی بہت کچھ کرنا ہے، خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت بنی تو ہم نے سیاحت کے شعبے میں بہت سے اقدامات کیے جن کی بدولت اقوام متحدہ کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق غربت میں تیزی سے کمی آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دولت میں اضافہ سیاحت کے ذریعے ہوسکتا ہے، گلیات میں فائیو اسٹار ہوٹل کا سنگ بنیاد رکھا جانا بہت بڑا قدم ہے، اس سے دولت مند لوگ سیاحت کے لیے آئیں گے اور اسکئنگ اور ریزورٹس کو فروغ حاصل ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں:سیاحت کی بدولت بیرون ملک کے تمام قرضے واپس کر سکتے ہیں، وزیراعظم
وزیراعظم نے کہا کہ اسکئنگ کے جتنے مواقع پاکستان میں ہیں اتنے کہیں اور نہیں ہیں کیونکہ پاکستان میں سردیوں میں پہاڑی علاقوں میں دیر تک برف رہتی ہے، عید کی تعطیلات میں خیبر پختونخوا میں 27 لاکھ سیاح آئے، ہم سیاحتی مقامات کی زوننگ کریں گے اور سیاحتی مقامات کو لیز پر دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لیے زمین سستے داموں دے گی کیونکہ سیاحت ایسا شعبہ ہے جس کو فروغ دے کر ہم اپنا بیرونی قرضہ اتار سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان آئیں اور سرمایہ کاری کریں، حکومت ان کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے گی۔