• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

نیپرا کی پن بجلی کو قابل تجدید توانائی کے زمرے میں شامل کرنے کی ہدایت

شائع September 6, 2021
ہائیڈرو پاور ایک پرکشش قابل تجدید توانائی کا آپشن ہے----فائل فوٹو: اے ایف پی
ہائیڈرو پاور ایک پرکشش قابل تجدید توانائی کا آپشن ہے----فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: طویل تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے متعلقہ پاور سیکٹر اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ قابل تجدید توانائی کی تعریف اور دائرہ کار میں فوری طور پر ہائیڈرو الیکٹرک پاور (پن بجلی) کو شامل کریں اور اس کی رپورٹ جلد سے جلد پیش کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر، پرائیویٹ پاور اینڈ انفرا اسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے مینجنگ ڈائریکٹر اور متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ (اے آر ڈی بی) کے چیف ایگزیکٹو افسر کو لکھے گئے مراسلے میں ریگولیٹر نے یاد دلایا کہ گزشتہ برس کہا تھا کہ ’قابل تجدید توانائی کے دائرہ کار اور تعریف میں پن بجلی کو مختلف توانائی کی پالیسیوں، قواعد و ضوابط میں شامل کیا جائے‘۔

مراسلے میں کہا گیا کہ اس کے علاوہ تمام متعلقہ دستاویزات میں ضروری ترامیم کرنا اور ہائیڈرو پاور کو آئندہ اے آر ای (متبادل اور قابل تجدید توانائی) پالیسی 2019 کے دائرہ کار میں شامل کرنا چاہتے تھے۔

اس میں کہا گیا کہ نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے یہ مسئلہ مختلف فورمز پر اٹھایا اور اس لیے جون 2020 میں جاری کردہ ریگولیٹر کی ایڈوائزری کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پر ایک رپورٹ جلد پیش کی جائے۔

عہدیداروں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ برس اگست میں اے آر ای پی کا اعلان اس عزم کے ساتھ کیا تھا کہ جلد ہی پن بجلی قابل تجدید توانائی کے زمرے میں شامل ہو جائے گی۔

وزیر توانائی عمر ایوب خان نے بھی گزشتہ برس اگست میں اعلان کیا تھا کہ ہائیڈرو پاور کو جلد ہی اے آر ای پی کے زمرے میں شامل کیا جائے گا اور اس کا حصہ 2030 تک بجلی کی پیداوار میں 60 فیصد تک بڑھا دیا جائے گا۔

تاہم پن بجلی نے اے آر ای پی 2020 میں جگہ نہیں بنائی حالانکہ وفاقی حکومت نے پی پی آئی بی اور اے ای ڈی بی کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس سے قبل ریگولیٹر نے اپنی مایوسی کا واضح طور پر اظہار کیا تھا کہ قابل تجدید توانائی کے دائرہ کار اور تعریف کے تحت پن بجلی پر غور نہیں کیا جا رہا جو دنیا بھر میں استعمال ہونے والے معیار کے برعکس تھا۔

ریگولیٹر نے کہا کہ پن بجلی سب سے زیادہ ترقی یافتہ اور قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی ہے اور اسے آسٹریلیا، ناروے، برازیل، کینیڈا، ویت نام، سویڈن، امریکا اور چین سمیت 160 سے زائد ممالک میں بجلی پیدا کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں ہائیڈرو پاور ایک پرکشش قابل تجدید توانائی کا آپشن ہے جس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بجلی کی کم قیمت، گرین ہاؤس گیس کا کم اخراج اور گرڈ کو فراہم کی جانے والی لچک ہے۔

پن بجلی کو قابل تجدید توانائی کے دائرہ کار میں توانائی کی مختلف پالیسیوں، قواعد و ضوابط میں شامل کیا جانا چاہیے۔

یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی نے انڈیکٹو جنریشن کیپیسیٹی ایکسپینشن پلان 2021-30 کی منظوری دی ہے جو قابل تجدید اور جوہری توانائی کے منصوبوں پر مرکوز ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024