• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

عاصمہ رانی قتل کیس: سزائے موت کے ملزم کو مقتولہ کے والد نے معاف کردیا

شائع September 5, 2021
میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو رشتے سے انکار پر مجاہد آفریدی نے قتل کردیا تھا—فائل/فوٹو: سوشل میڈیا
میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو رشتے سے انکار پر مجاہد آفریدی نے قتل کردیا تھا—فائل/فوٹو: سوشل میڈیا

خیبرپختونخوا کے شہر کوہاٹ میں 2018 میں قتل ہونے والی میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے والد نے عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم مجاہد آفریدی کو فی سبیل اللہ معاف کرنے کا اعلان کردیا۔

ضلع لکی مروت میں عاصمہ رانی قتل کیس کے حوالے سے صلح کے لیے سرائے نورنگ میں جرگہ منعقد ہوا، جہاں مجرم مجاہد آفریدی کے خاندان، آفریدی قوم اور تبلیغی مرکز کے علما سمیت مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین بھی شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں: عاصمہ رانی قتل کیس میں مجرم کو سزائے موت سنادی گئی

جرگے میں مروت قومی جرگہ کے کسی رکن نے شرکت نہیں کی، اس سے قبل انہوں نے جرگے کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

عاصمہ رانی کے والد غلام دستگیر نے جرگے میں کہا کہ مجاہد آفریدی کو فی سبیل اللہ معاف کرتا ہوں۔

خیال رہے کہ عاصمہ رانی ایوب میڈیکل کالج ابیٹ آباد میں میڈیکل کی تھرڈ ائیر کی طالبہ تھیں اور انہیں مجاہد آفریدی نے 28 جنوری 2018 کو رشتے سے انکار پر ضلع کوہاٹ میں ان کے گھر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔

مجاہد آفریدی فوری طور پر بیرون ملک فرار ہو گئے تھے تاہم انہیں بذریعہ انٹرپول واپس پاکستان لایا گیا تھا اور عدالت نے انہیں سزائے موت سنا دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عاصمہ رانی قتل ازخود نوٹس: ’مفرور ملزم کیلئے ہمدردی کی گنجائش نہیں‘

پشاور کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے رواں برس جون میں میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم مجاہد آفریدی کو سزائے موت سنا دی تھی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اشفاق تاج نے محفوظ کردہ فیصلہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سینٹرل جیل کے اندر سنایا تھا۔

جج نے ملزم کی موجودگی میں مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ مجاہد آفریدی قتل کا مجرم پایا گیا ہے، اس لیے انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔

عدالت نے ملزم پر 3 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور 20 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

عاصمہ رانی کے اہلِ خانہ نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ساڑھے 3 سال سے انصاف کے منتظر تھے اور بالآخر انصاف ہوگیا۔

عاصمہ رانی کے بڑے بھائی نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب ہماری بہن کا قتل ہوا تو ہم مکمل طور پر مایوس ہوگئے تھے اور انصاف کی دہائیاں دیں لیکن آج ہم مطمئن ہیں۔

عاصمہ رانی قتل کیس

یاد رہے کہ 28 جنوری 2018 کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ایئر کی طالبہ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کوہاٹ میں رشتے سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ قتل

ایس ایچ او کے ڈی اے تھانہ گل جانان نے کہا تھا کہ کوتل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی تھرڈ ائیر کی طالبہ عاصمہ چھٹیوں پر کوہاٹ آئی تھی جہاں انہیں اس وقت گولیوں سے نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنی بھابھی کے ساتھ رکشے میں گھر پہنچی تھیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ عاصمہ کے گھر پہنچنے سے قبل ہی ملزم مجاہد اپنے ساتھی صادق کے ساتھ گھر کے باہر موجود تھا، جس نے موقع پر ہی فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں عاصمہ کو 3 گولیاں لگیں جبکہ ملزمان فرار ہوگئے۔

میڈیکل کی طالبہ کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ ایک روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024