• KHI: Fajr 5:23am Sunrise 6:41am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:20am
  • ISB: Fajr 5:04am Sunrise 6:29am
  • KHI: Fajr 5:23am Sunrise 6:41am
  • LHR: Fajr 4:58am Sunrise 6:20am
  • ISB: Fajr 5:04am Sunrise 6:29am

بھارت نے افغانستان میں 40 برس کے دوران 7 ٹریننگ کیمپس قائم کیے، شیخ رشید

شائع September 5, 2021
شیخ رشید نے کہا کہ 10 ہزار پناہ گزینوں میں سے 9 ہزار واپس جا چکے ہیں---فائل فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ 10 ہزار پناہ گزینوں میں سے 9 ہزار واپس جا چکے ہیں---فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کوئٹہ-مستونگ شاہراہ پر ایف سی کی گاڑی پر حملے کو ’خودکش حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ 40 برس کے دوران افغانستان میں 7 ٹریننگ کیمپس قائم کیے اور افغان خفیہ ایجنسی 'این ڈی ایس' کو تیار کرنے میں اربوں روپے خرچ کیے۔

طورخم بارڈر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’کاش بین الاقوامی میڈیا افغانستان سے رخصت ہونے والے بھارتیوں کے چہرے دکھا سکتا کہ کس طرح ان کے منہ لٹکے ہوئے تھے‘۔

علاوہ ازیں شیخ رشید نے کوئٹہ-مستونگ شاہراہ پر ایف سی کی گاڑی پر حملے میں پاکستان تحریک طالبان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لیبریشن آرمی (بی ایل ایف) اور داعش کے ملوث ہونے کے بارے کہا کہ ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، خفیہ ادارے تحقیقات کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک میں امریکی فوجیوں کا قیام عارضی ہے، شیخ رشید

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہم اپنی سرزمین کو ہرگز افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور اُمید رکھتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

شیخ رشید نے کہا کہ خطہ سیاسی تبدیلیوں کے ساتھ ترقی کرنے جارہا ہے، افغانستان کا امن، استحکام اور ترقی دراصل ہماری بھی کامیابی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلی کو تسلیم کرنے والے وزیر اعظم عمران خان ہوں گے، یہ فیصلہ ان کا ہوگا، میں صرف طورخم بارڈر کی ذمہ داری کا جواب دے سکتا ہوں۔

انہوں نے بین الاقوامی میڈیا کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ بھارتی میڈیا کے گمراہ کن حقائق کا حوالہ مت دیں، پاکستان میں 4 ہزار افغان داخل ہوئے ہیں لیکن اس سے زیادہ یہاں سے وہاں گئے ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ 10 ہزار میں سے 9 ہزار واپس جا چکے ہیں اس لیے بھارتی میڈیا کس منہ سے پروپیگنڈا کررہا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے امریکا کا نام لیے بغیر امکان ظاہر کیا کہ ’ممکن ہے کہ دنیا میں ایک نیا بلاک بننے جارہا ہو، ہزاروں میل دور موجود لوگوں کے دباؤ میں تھے، اب یہ خطہ ان کے دباؤ سے نکلنے جارہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: نئے، مہذب افغان طالبان بندوق کے بجائے بات جیت کو ترجیح دیں گے، شیخ رشید

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل تقریبا 97 فیصد مکمل ہوگیا ہے جبکہ ایران کی طرف یہ عمل محض 48 فیصد ہوا ہے۔

شیخ رشید نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ وہ بہت ’اسمارٹ‘ ہیں اور اگر وہ کابل میں موجود ہیں تو بھارت کو کیا تکلیف ہے، ان کا میڈیا صبح سے شام تک جنرل فیص حمید کی موجودگی پر تبصرہ کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا امریکی اور برطانوی عہدیداروں نے افغانستان کا دورہ نہیں کیا اور اگر جنرل فیص ادھر گئے ہیں تو یہ تو اچھی بات ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر اور دیگر پاکستانی عہدیداروں کے ساتھ کابل میں موجود ہیں۔

مذکورہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا اس حوالے سے پروپیگنڈا کررہا ہے اور جنرل فیض حمید کی کابل میں موجودگی پر اسے تشویش ہے۔

یاد رہے کہ جنرل فیض حمید اپنے دورے میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کریں گے اور اس دوران دنیا کے دیگر ممالک اور اداروں کی جانب سے ان کے لوگوں کی پاکستان کے راستے سے انخلا کی زیر التوا درخواستوں کے حوالے سے گفت و شنید کریں گے۔

علاوہ ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ بھارت نے افغانستان میں 40 برس کے دوران 7 ٹریننگ کیمپس قائم کیے اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کو تیار کرنے کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے، کاش بین الاقوامی میڈیا افغانستان سے رخصت ہونے والے بھارتیوں کے چہرے میڈیا پر دکھائے کہ کس طرح ان کے منہ لٹکے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان کی نئی سیاسی صورتحال کیلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے، شیخ رشید

پناہ گزینوں سے متعلق ایک صحافی کے سوال پر شیخ رشید نے بھارت کو مخاطب کرکے کہا کہ ’یہ سوال بھارت کے منہ پر جوتا مرنے کے مترادف ہے‘، پاکستان میں ایک بھی پناہ گزین نہیں ہے جتنے افغان پاکستان میں داخل ہوئے ان کے پاس ویزا تھے۔

شیخ رشید نے پاک افغان سرحد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سرحد کے اس پار طالبان کی ذمہ داری شروع ہوتی ہے، وہ جاننے ان کا کام جاننے، اب ان کا امتحان شروع ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یقینا دہشت گردوں کے بعض گروپ دباو ڈالیں گے لیکن اب ہماری فوج بھی وہ فوج نہیں جو 20 سال پہلے تھی، دہشت گردوں کو ہماری قوم اور فوج مل کر کچل دے گی‘۔

کارٹون

کارٹون : 1 نومبر 2024
کارٹون : 31 اکتوبر 2024