افغانستان میں امدادی کام میں تعاون پر اقوام متحدہ کا پاکستان سے اظہار تشکر
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان میں جاری امدادی کارروائیوں میں تعاون پر پاکستان سمیت دیگر ممالک کے اقدامات کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز نیویارک میں بریفنگ کے دوران سیکریٹر ی جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ بڑے انسانی بحران کے شکار افغانستان میں اقوام متحدہ کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا 13 ستمبر کو ’افغانستان امداد کانفرنس‘ بلانے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پاکستان، ڈنمارک، قازقستان، شمالی مقدونیہ، پولینڈ، قطر، متحدہ عرب امارات اور امریکا سمیت رکن ممالک کی مخیرانہ امداد اور تعاون کے لیے بے حد مشکور ہیں کیوںکہ ان ممالک نے وہاں ہماری سہولیات اور انتظامات کو جاری رکھنے میں ہمارے ساتھ تعاون کیا۔
ترجمان نے کہا کہ ان ممالک نے اپنے وعدوں کے مطابق سلامتی اور سیکورٹی، آپریشنل ترسیلات اور اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے مجموعی تسلسل میں بہت بڑا حصہ ڈالا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ ملک کو غذائی عدم تحفظ اور غذائیت کے بحران کا سامنا ہے۔
اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ افغانستان کی ایک تہائی آبادی یعنی تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ افغان باشندے شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور خدشہ ہے کہ خشک سالی سے ان کی حالت مزید ابتر ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انسان دوست اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر پانی کی دستیابی، فصلوں کی پیداوار، زرعی مزدوری کے مواقع کے ساتھ ساتھ خوراک کی سستی فراہمی اور بارشیں کم ہونے کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 55 لاکھ سے زائد لوگوں کو خوراک اور معاش فراہم کیا ہے، جن میں بہت سے لوگ خشک سالی سے متاثرہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ ضرورت مند ہیں۔
مزیدپڑھیں: اقوام متحدہ کو افغانستان میں صحافیوں کی ہلاکتوں پر تشویش
ترجمان سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ افغانستان کو 2021 میں انسانی امدادی کے تحت ایک کروڑ 80 لاکھ سے زائد لوگوں کی مدد کے لیے 1.3 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے تاہم اس کے لیے 40 فیصد فنڈز کا بندوبست ہوگیا ہے جبکہ 76 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا انتظام کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے افغانستان میں رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تناظر میں ممکنہ طور پر ’انسانی بحران‘ کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 13 ستمبر کو جنیوا میں ایک بین الاقوامی امداد کانفرنس بلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’آنے والی انسانی تباہی‘ کو روکنے میں کانفرنس مدد گار ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بین الاقوامی برادری کو ایک ساتھ کھڑے ہونے اور اس کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم اس بات کی بھی اپیل کرتے ہیں کہ مکمل اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی تک رسائی حاصل کی جائے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ افغانیوں کو ان کی ضروری خدمات ملتی رہیں۔