• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

عملے کی کمی ٹیکس ریکوری میں رکاوٹ ہے، ایف بی آر

شائع September 4, 2021
رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 کا جائزہ لیا گیا — فائل فوٹو / اے پی پی
رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 کا جائزہ لیا گیا — فائل فوٹو / اے پی پی

وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ عملے کی کمی تقریباً ایک ہزار 800 ارب روپے کی ریکوری میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹ 20-2019 کا جائزہ لیا گیا۔

پی اے سی کے رکن سردار ایاز صادق نے نشاندہی کی کہ ایف بی آر کے 20-2019 کے مختلف کیسز میں ایک ہزار 800 ارب روپے کی مجموعی رقم ملوث ہے۔

چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے کہا کہ بورڈ کو پہلی سطح پر اپیل جیسا کہ کمشنر اپیل کی سطح پر اپیل کے تمام زیر التوا کیسز کے وقت پر فیصلے کے لیے موجودہ 30 کمشنرز کے مقابلے 130 کمشنرز ان لینڈ ریونیو درکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے کاروبار کے انضمام کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں مقدمات نمٹانے کے لیے ٹیکس انتظامیہ کا پیچیدہ معاملہ ہوتا ہے، کمشنر اپیل پر 60 روز میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے اس لیے زیر التوا درخواستیں بروقت نمٹانے کے لیے کمشنرز کی موجودہ تعداد ناکافی ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ سپر ٹیکس کی کم لیوی کی وجہ سے قومی خزانے کو 16 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی شق کے مطابق سپر ٹیکس، عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ٹیکس دہندگان کی آمدنی پر نافذ کیا جاتا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ 123 بینکوں اور کمپنیوں پر 16 ارب روپے کا سپر ٹیکس واجب الادا ہے۔

ایف بی آر نے سپر ٹیکس اکٹھا کرنے کے حوالے سے کمزور مانیٹرنگ کی وجہ سے سپر ٹیکس حاصل کرنے کے لیے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔

چیئرمین ایف بی آر کی درخواست پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف بی آر کو ریکوری عمل کی رفتار بڑھانے کے لیے دو ماہ کا وقت دے دیا۔

آڈیٹر جنرل کے عہدیداران نے کمیٹی کو بتایا کہ گھی اور خوردنی تیل بنانے والوں سے 11 ارب روپے کی ریکوری کرنی ہے جنہوں نے غیر رجسٹرڈ ہول سیلرز اور ڈیلرز کو سپلائی فراہم کی۔

مزید پڑھیں: عملے کی کمی، ایف بی آر کا آڈٹ سیکشن مفلوج

ایف بی آر کو ریکوری کے لیے گھی، تیل بنانے والوں سے غیر رجسٹرڈ خریداروں کے نام اور تفصیلات حاصل کرنی ہوں گی۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ وہ غیر رجسٹرڈ ڈسٹریبیوٹرز اور تھوک فروشوں کی معلومات حاصل کرنے کے لیے تمام گھی اور خوردنی تیل بنانے والوں سے رابطہ کریں گے اور اس کے مطابق کمیٹی کو آگاہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مینوفیکچررز نے اپنا ٹیکس ادا کردیا ہے لیکن مسئلہ غیر رجسٹرڈ ڈسٹریبیوٹرز اور ہول سیلرز سے سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے کے متعلق ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ یہ معاملہ دو ماہ میں حل ہوجائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024