• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

'پبلک پارٹنر شپ' میں حائل رکاوٹوں کو ہم دور کریں گے، عمران خان

شائع September 2, 2021
وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ پبلک پارٹنر شپ میں موجود رکاوٹیں  سے آگاہ کریں تاکہ ہم ان رکاوٹوں کو دور کریں---فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ پبلک پارٹنر شپ میں موجود رکاوٹیں سے آگاہ کریں تاکہ ہم ان رکاوٹوں کو دور کریں---فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے پبلک پارٹنر شپ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے جو مسائل اور رکاوٹیں ہیں اس بارے میں آگاہ کریں، ہم تمام رکاوٹیں دور کریں گے۔

سیالکوٹ، کھاریاں موٹر وے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ وزیر آباد، گجرانوالہ اور سیالکوٹ کے علاقے صنعتی اعتبار سے انتہائی اہم ہیں، ان علاقوں میں صنعت سازی کا عمل جاری رکھ کر صنعتی میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیولپمنٹ منصوبے بجٹ کی وجہ سے محدود ہوتے ہیں جبکہ پبلک پارٹنرشپ کے تحت مذکورہ منصوبہ شروع ہوں تو یہ بہت مفید ہوگا۔

مزید پڑھیں: معاشی اعتبار سے وزیراعظم عمران خان کے 3 سال

اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ پبلک پارٹنر شپ میں موجود رکاوٹوں سے آگاہ کریں تاکہ ہم ان رکاوٹوں کو دور کریں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی حوصلہ افزائی ہو۔

انہوں نے کہا کہ صنعتی شبعے میں ترقی کی بدولت ملک کے قومی خزانے میں اضافہ ہوگا اور اسی بنیاد پر قرضوں کی ادائیگی ممکن ہوسکے گی اس لیے ضروری ہے کہ صنعت کو ترقی دی جائے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ صنعتی شعبے کو ترقی دینے کے لیے سبسڈی دینا ہوگی جبکہ موجودہ موٹروے کا روٹ مرکزی شہروں کو سفری سہولت فراہم کرے گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ اسمال انڈسٹری ملکی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس صنعت کے سامنے متعدد مسائل ہیں جس کے بعد وہ ترقی کے میدان میں آگے بڑھنے میں ناکام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ منصوبے پر حکومت سندھ سے کوئی تعاون نہیں ملا، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ اسمال انڈسٹری کی ترقی میں حائل تمام مسائل کو دور کرنے کے لیے مسلسل کام کررہے ہیں، اگر اس ضمن میں کوئی دیگر پریشانی ہوتی ہے تو متعلقہ ادارہ یا ذمہ دار ہمیں فوری آگاہ کرے۔

وزیر اعظم عمران خان نے زور دیا کہ اس کام کی انجام دہدی کے دوران آپ مجھے بتائیں، اجازت لینے میں کہاں مشکل ہے اور کہاں چیزیں پھنستی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ منصوبے کی تکمیل سے 100 کلومیڑ کی مسافت کم ہوجائے گی لیکن میری سمجھ سے باہر ہے کہ پرانا موٹروے کو 100 کلومیڑ اضافی کیوں بنایا گیا، موٹروے کے لیے اضافی سڑکیں بنا دیتے لیکن نہیں بنائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسابقتی بولی کی وجہ سے 12 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے، یقینی طور پر یہ ایک بڑا پلس پوائنٹ ہے جس پر آپ کو خراج تحسن پیش کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی روایات اور دین کے مطابق سیاحت کو فروغ دیں گے، وزیراعظم

وزیر اعظم نے خیبرپختونخوا میں سوات موٹروے کی تعمیر کو قابل فخر منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا عید کی چھٹیوں میں 27 لاکھ گاڑیوں نے سوات موٹروے کا استعمال کیا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ منصوبے سے کتنا فائدہ پہنچا ہے۔

انہوں نے شعبہ سیاحت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ماضی میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے، موجودہ تناظر میں ڈومیسٹک سیاحت ہی نظر آرہی ہے لیکن اگر سوات موٹر وے کو گلگت تک بڑھادیا جائے تو انٹرنیشنل سیاحت کے راستے کھل جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ماضی کی حکومت نے ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دی، جیسے ہی ہماری معیشت بڑھنا شروع ہوتی ہے، ڈالر کی کمی ہوجاتی ہے اور جب امپورٹ بڑھاتے ہیں کہ اقتصادی بحران شروع ہوجاتا ہے اور پھر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ملک میں ڈالر کا حجم بڑھانے کے لیے صنعتی ترقی اور سیاحت کو فروغ دینا ہوگا۔

سیالکوٹ کھاریاں موٹروے

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق اس سے قبل وزیراعظم نے سیالکوٹ (سمبڑیال)کھاریاں موٹروے منصوبہ کی تختی کی نقاب کشائی کی۔

69 کلومیٹر پر محیط سیالکوٹ۔کھاریاں موٹروے منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت دو سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا جبکہ سیالکوٹ۔کھاریاں موٹروے سمبڑیال انٹرچینج سے شروع ہوتی ہے اور سیالکوٹ اور گجرات کے اضلاع اور جلالپور جٹاں، گجرات، لالہ موسی، دولت نگر شہروں کے قریب سے گزرتی ہوئی جنڈ شریف کے مقام پر ختم ہوتی ہے۔

اس موٹروے کا اختتام کھاریاں کے جنوب مشرق میں تقریبا 11 کلومیٹر اور قومی شاہراہ (این5) سے تقریبا 9 کلومیٹر کے فاصلہ پر ہوتا ہے، 4 لین کی اس موٹر وے پر 5 انٹرچینجز، ایک سروس ایریا اور 2 ٹول پلازے تعمیر کیے جائیں گے۔

اس منصوبے کے پی سی ون کی لاگت 32.103 ارب روپے ہے اور اسے 2 سال میں مکمل کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024