• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سقوطِ کابل کیلئے پاکستان کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے، اسد مجید خان

شائع September 1, 2021
اسد مجید خان نے کہا کہ امریکی قانون ساز نے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو غلط بیان کیا ہے —تصویر: ٹوئٹر
اسد مجید خان نے کہا کہ امریکی قانون ساز نے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو غلط بیان کیا ہے —تصویر: ٹوئٹر

واشنگٹن: امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی فوجی حکمت عملی نہیں بلکہ افغانستان کے اندرونی مسائل تھے جو سابقہ افغان حکومت کے خاتمے کا باعث بنے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ری پبلکن رکن کانگریس مائیکل جی والٹز نے گزشتہ ہفتے امریکی صدر کو ایک خط ارسال کر کے ان پر زور دیا تھا کہ 'وہ طالبان عسکریت پسندوں کی مبینہ حمایت کے لیے پاکستان پر پابندی لگائیں، جنہوں نے اسلام آباد کے تعاون سے کابل پر قبضہ کیا'۔

ان کے خط پر ردِعمل دیتے ہوئے امریکا میں تعینات پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے کہا کہ امریکی قانون ساز نے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو غلط بیان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹر کا انخلا میں مدد کرنے پر پاکستان سمیت دیگر سے اظہارِِ تشکر

انہوں نے لکھا کہ یہ حجت کہ پاکستان کی 'فوجی حکمت عملی' کسی طرح 3 لاکھ مضبوط افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف) کی شکست کا فیصلہ کن عنصر ہے، امریکی حکومت کے اپنے جائزوں کے مطابق نہیں'۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ اے این ڈی ایس ایف طویل عرصے سے پست حوصلے، فرض سے دستبرداری اور گھوسٹ سپاہیوں جیسے مسائل سے دوچار تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پست حوصلہ سپاہی بدعنوان اور جھوٹی قیادت کے لیے نہیں لڑتے جو مصیبت کے پہلے اشارے پر جھک جائے۔

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اسد مجید خان نے کہا کہ پاکستان افغانوں کے تمام دھڑوں کے درمیان اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن

انہوں نے کہا کہ ہماری پوزیشن ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ ہمیں تمام افغان فریقین کو مشترکہ مفاہمت کی ترغیب دینی چاہیے اور ان کی حمایت کرنی چاہیے کیونکہ ایک مشترکہ تفہیم اور ایک جامع حکومت بنانے کی ان کی صلاحیت سے افغان مہاجرین کی ہجرت نہیں ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان، افغانستان سے نکلنے کے خواہشمند افراد کے انخلا کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرتا رہا ہے۔

اسد مجید خان نے بتایا کہ اب تک 9 ہزار سے زائد افراد پاکستان سے گزر چکے ہیں اور اسلام آباد اب بھی بین الاقوامی برادری سے رابطے میں ہے تاکہ انخلا میں سہولت فراہم کی جاسکے۔

دوسری جانب امریکی سینیٹر کرس وان ہولن نے طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں پھنسے امریکی شہریوں اور دیگر کو نکالنے میں مدد کرنے پر دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان کا بھی شکریہ ادا کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024