• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

امریکی افواج نے کابل ایئرپورٹ چھوڑنے سے قبل فوجی ساز و سامان ناکارہ بنادیا

شائع August 31, 2021
امریکی جنرل نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر موجود طیارے ناکارہ کردیے گئے ہیں — تصویر: رائٹرز
امریکی جنرل نے بتایا کہ ایئرپورٹ پر موجود طیارے ناکارہ کردیے گئے ہیں — تصویر: رائٹرز

ایک امریکی جنرل نے کہا ہے کہ ان کی فوج نے پیر کو روانگی سے قبل کابل ہوائی اڈے پر کئی طیاروں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک جدید راکٹ ڈیفنس سسٹم کو ناکارہ بنادیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکینزی نے کہا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد 2 ہفتوں میں انخلا مکمل کرنے سے قبل 73 طیارے جو پہلے ہی حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر موجود تھے ’غیر مسلح‘ یا بیکار ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ طیارے دوبارہ کبھی پرواز نہیں کر سکیں گے اور کوئی بھی اسے کبھی چلا نہیں سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر غیر مشن کے ساتھ شروع کرنے کے قابل ہیں لیکن یقینی طور پر وہ دوبارہ کبھی اڑنے کے قابل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پینٹاگون نے 14 اگست کو ایئرلفٹ شروع ہونے کے بعد کابل کے ہوائی اڈے کا انتظام سنبھالنے اور چلانے کے لیے تقریباً 6 ہزار فوجیوں کی ایک فورس تشکیل دی تھی۔

جس نے تقریباً 70 ایم ار اے پی مسلح ٹیکٹکل گاڑیاں چھوڑی ہیں جن کی فی کس قیمت 10 لاکھ ڈالر ہے لیکن ان گاڑیوں اور 27 (ہائی موبیلیٹی ملٹی پرپرز وہیلڈ وہیکل) ہومویز کو ناکارہ کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان گاڑیوں کو دوبارہ کبھی بھی کوئی بھی استعمال نہیں کر سکتا'۔

مزید پڑھیں: کابل: 'امریکی ڈرون حملے میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک'

امریکا نے راکٹ، گولہ باری اور بمباری روکنے کا نظام سی-آر اے ایم بھی چھوڑا ہے جسے ایئرپورٹ کو راکٹ حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

اس نظام نے پیر کے روز داعش کی جانب سے کابل ایئرپورٹ پر فائر کیے گئے 5 راکٹس کو روکنے میں مدد کی تھی۔

جنرل میکینزی نے کہا کہ آخری امریکی طیارے کے اڑان بھرنے سے قبل آخری لمحے تک ہم نے یہ نظام فعال رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان سسٹمز کو کھول کر الگ کرنا ایک انتہائی پیچیدہ اور وقت طلب کام ہے، اس لیے ہم نے انہیں ڈی ملٹرائزڈ کردیا تاکہ انہیں دوبارہ کوئی استعمال نہ کر سکے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024