• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

حکومت کے نشانے پر صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہے، بلاول

شائع August 30, 2021
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کے نشانے پر صرف پی پی پی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے تو وہ ہم ہیں لیکن وہ دن دور نہیں ہے جب ہم اس ملک اور قوم کو اس حکومت سے نجات دلائیں گے۔

صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں خورشید شاہکی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہم جہاں بھی گئے ہیں عوام سڑکوں پر نکلے ہیں کیونکہ انہیں پیپلز پارٹی سے توقعات ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جو غریبوں کو ریلیف پہنچاتی ہے اور عمران خان کی پارٹی امیروں کو ریلیف پہنچا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: سلیکٹڈ حکومت ایک بار پھر ہر طرف سے حملہ آور ہے، بلاول

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ایک کروڑ افراد کو نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن جن لوگوں کے پاس روزگار تھا، ان سے تین سالوں میں روزگار چھینا گیا ہے، کسی کو روزگار دیا نہیں ہے لیکن یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ جب پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے تو لوگوں کو روزگار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ گھر بنانے کی بات کی گئی لیکن جگہ جگہ غریبوں کو بے گھر کیا گیا اور پاکستان کی تاریخ میں اس قدر عوام دشمنی نظر نہیں آئی کہ مہنگائی اور بے روزگاری تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہو۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ایسے حالات میں جب مزدور بھوکا ہے، کسان کو اپنی فصل کی قیمت نہیں مل رہی، مزدور کو محنت کا صلہ نہیں مل رہا، نوجوان کو روزگار نہیں مل رہا اور ایسے میں خان صاحب اسلام آباد میں اپنے 3 سال کی تباہی کا جشن منارہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت غیر جمہوری ہے اور وہ عوام کی نمائندہ نہیں ہیں، خان صاحب الیکشن جیت کر نہیں آئے، اگر جیت کر آتے تو معلوم ہوتا کہ عوام کے کام کرنا ہوتے ہیں، جب عوام کے نمائندے ہوتے ہیں تو ان کی خدمت کرتے ہیں لیکن جب آپ کسی اور کے نمائندے ہوتے ہیں تو صرف ان کی خدمت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کے واقعات پر چین کے تحفظات دور کیے جائیں، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے کہا کہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جو حکومت کے نشانے پر ہے کیونکہ حکومت سمجھتی ہے کہ ان کا کوئی مقابلہ کر سکتا ہے تو وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔

بلاول نے کہا کہ حکومت کے وزرا تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ حکومت سندھ اور مراد علی شاہ ہیں، اگر جیل میں ڈالنا ہے تو پیپلز پارٹی کی قیادت کو ڈالنا ہے، جیل میں رکھنا ہے اور بے عزتی کرانی ہے تو خورشید شاہ کی کرانی ہے کیونکہ انہیں پتا ہے کہ ہم غیرجمہوری قوتوں کا مقابلہ کرنے میں سنجیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں ہے جب ہم اس ملک اور قوم کو اس حکومت سے نجات دلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط فہمی پر مبنی ہے کہ سندھ حکومت مقامی حکومتوں کا نظام نہیں چاہتی، سندھ حکومت کی تاریخی کامیابی ہے کہ ہم نے اپنے بلدیاتی نظام کی مدت پوری کرلی، یہ پورے ملک میں واحد صوبہ ہے جہاں نچلی سطح تک طاقت منتقل کی گئی اور مقامی سطح پر حکومتوں نے اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کر لی۔

مزید دیکھیں: 'بلاول بھٹو کے خلاف کوئی بات نہیں سن سکتا'

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بلدیاتی نظام کے چیمپیئن بننے والوں نے مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنی ہی مقامی حکومت کو ختم کردیا اور اس وقت بزدار اور خان صاحب کی حکومت پنجاب کے بلدیاتی نطام کو بحال نہ کر کے توہین عدالت کر رہی ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ صوبے اور اس کے عوام کے حقوق چھیننے کے لیے ایک جعلی مردم شماری کرا دی گئی جسے پیپلز پارٹی نہیں مانتی، ہم مسلسل اس سے انکار کرتے رہے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی نقلی مردم شماری کو مانا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہوں، سندھ حکومت نے دو مرتبہ پارلیمان کو لکھا ہے کہ یہ ہمارا قانونی اور آئینی اختیار ہے کہ اگر ہم ان کے فیصلے کو نہیں مانتے ہیں تو کوئی بھی صوبہ پارلیمان کو لکھ سکتا ہے کہ اس موضوع پر پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے لیکن ہمارا یہ مطالبہ آج تک نہیں مانا گیا، جیسے ہی یہ مسئلہ حل ہوتا ہے تو ہم سب سے پہلے مقامی حکومتوں کے انتخابات کرائیں گے اور اس میں کامیابی بھی حاصل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سلیکٹڈ حکومت اگر آج ہم پر مسلط ہے تو کچھ دوسروں اور کچھ ہمارے اپنوں کی وجہ سے ہے، یہ رویہ غیرسنجیدگی کی علامت ہے اور ہم اپنے دوستوں سے کہتے ہیں کہ اگر ہم ساتھ نہیں ہیں تو اصولاً انہیں استعفیٰ ہی دینا چاہیے، وہی ان کا مسئلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ لاکر دکھائیں گے، بلاول بھٹو زرداری

بلاول نے کہا کہ اگر وہ استعفیٰ نہیں دے رہے ہیں تو اس کام کے لیے ہمارا ساتھ دیں، ہم حکومت کو ناصرف مشکل وقت دے سکتے ہیں بلکہ ہٹا بھی سکتے ہیں، جب ہم آپ کو یہ راستہ دکھاتے ہیں تو آپ لانگ مارچ سے بھی پیچھے ہٹتے ہیں، آپ استعفے کی باتیں بھی شروع کردیتے ہیں تو اس سے حکومت کو نقصان نہیں بلکہ فائدہ پہنچتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پی ڈی ایم کا جلسہ ضرور کامیاب ہوتا مگر اس میں خواتین کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی، اگر خواتین آتیں تو جلسہ ضرور کامیاب ہوتا، یہ کراچی تھا، افغانستان نہیں کہ خواتین کو آنے کی اجازت نہیں دی گئی، شایدیہی وجہ ہےکہ کراچی والوں نے ان کو مسترد کردیا۔

حکومت کو پٹواریوں اور مولانا سے نہیں، صرف جیالوں سے خطرہ ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی

اس سے قبل سکھر پہنچنے پر استقبال کے لیے آئے ہوئے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب بھی پیپلز پارٹی جمہوریت کی بحالی کے لیے نکلتی ہے تو پیپلز پارٹی کے کارکن صف اول کا کردار ادا کرتے ہیں، چاہے وہ ایم آر ڈی کی تحریک ہو یا اے آر ڈی کی، جنرل ضیا اور جنرل مشرف کے خلاف جدوجہد ہو یا پھر سلیکٹڈ سرکار کے خلاف جدوجہد ہو، سکھر کے عوام صف اول کا کردار ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میں ایک مرتبہ پھر سکھر کے عوام کے پاس آیا ہوں، آپ کا ساتھ اور مدد مانگنے کے لیے آیا ہوں، پیپلز پارٹی کے جیالوں کو ملک بھر میں جاگنا ہو گا تاکہ ہم اس نالائق، نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کو بھگا سکیں، اگر اس حکومت کے سامنے کوئی کھڑا ہے تو وہ صرف پیپلز پارٹی کے جیالے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو حکومت کا مقابلہ کررہی ہے، جہاں حکومت عوام کی زندگی میں تکالیف لائی ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی کا کارکن سکھر سے کشمیر تک کٹھ پتلیوں کا مقابلہ کررہے ہیں، باقی بھاگ کر چلے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ان غیر جمہوری قوتوں کا مقابلہ اور ان سلیکٹڈ کو بھگانے کے لیے اپنی سرزمین پر کھڑی ہے۔

مزید پڑھیں: 'ملک میں تاریخی بیروزگاری اور غربت ہے، حکومت 3 سالہ تباہی کا جشن منا رہی ہے'

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے حکومت کو خبردار کیا کہ یہ ان کی پہلی اور آخری حکومت ہے، اس لیے وہ اتنا ظلم کریں جتنا خود برداشت کرسکیں، ملک میں جیالوں کا دور آنے والا ہے اور ہماری حکومت بننے جارہی ہے، پھر ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو کوئی تکلیف ہے تو پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ سے ہے، جس پر وہ سب سے زیادہ کرپشن کرنے کا الزام لگا رہے ہیں تاہم اس حکومت کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ ہے تو پیپلز پارٹی اور سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت جانتی ہے کہ اسے پٹواریوں اور مولانا سے نہیں بلکہ خطرہ ہے تو صرف جیالوں سے ہے، اگر قائد حزب اختلاف پیپلز پارٹی سے ہوتو جیل میں ہو اور اگر قائد حزب اختلاف لاہور کا ہے تو وہ مزے میں ہوتا ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کے جیالوں نے ہمیشہ آمروں اور ڈکٹیٹروں کا مقابلہ کیا ہے۔

بلاول نے کہا کہ اگر سکھر کا شاہ جیل میں ہے تو اس کی خواتین کو بھی کیسز میں دھکیلا جارہا ہے لیکن ہم یاد دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ اگر ہماری گھر کی عورتوں کو کیسز میں دھکیلا جائے گا تو آپ کے گھر میں بھی عورتیں ہیں مگر ہم عورتوں کا احترام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے معاملے میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے، بلاول بھٹو

انہوں نے جیالوں سے کہا کہ وہ اٹھ کھڑے ہوں اور تیار ہوجائیں، جدوجہد کو تیز کریں، ہم پاکستان بچانے نکلے ہیں اور ہم نے ملک کے عوام کو نہ تنہا اور لاوارث چھوڑا ہے اور نہ چھوڑیں گے جبکہ ہم سلیکٹڈ کو بھگا کر دم لیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024