• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پی آئی اے دوبارہ پروازیں شروع کرنے کیلئے افغانستان سے اجازت کی منتظر

شائع August 30, 2021
پی آئی اے واحد کمرشل ایئرلائن ہے جس نے طالبان کے کنٹرول کے بعد سے اپنی پروازیں جاری رکھی تھیں۔ ----فائل فوٹو: اے پی پی
پی آئی اے واحد کمرشل ایئرلائن ہے جس نے طالبان کے کنٹرول کے بعد سے اپنی پروازیں جاری رکھی تھیں۔ ----فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے افغانستان میں کابل، مزار شریف سمیت دوسرے شہروں کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے لیے افغان حکام کی اجازت تک فلائٹ آپریشن روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے واحد کمرشل ایئرلائن ہے جس نے طالبان کے کنٹرول کے بعد سے اپنی پروازیں جاری رکھی تھیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے انخلا میں سہولت کاری پر یورپی کونسل کے سربراہ پاکستان کے شکر گزار

پی آئی اے کو 8 ہزار تک افغان شہریوں کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں جن میں صحافی، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ملازمین، اقوام متحدہ کے کارکن اور دیگر شامل ہیں اور وہ افغانستان چھوڑ کر یورپی یونین کے ممالک، کینیڈا اور امریکا جانا چاہتے ہیں۔

پی آئی اے کے ترجمان نے تصدیق کی کہ 7 سے 8 ہزار افراد کی درخواستیں موصول ہوئیں جو افغانستان چھوڑنا چاہتے تھے لیکن کابل ایئرپورٹ پر غیر یقینی سیکیورٹی اور انتظامی صورتحال کی وجہ سے پی آئی اے افغانستان کے دارالحکومت کے لیے پروازیں نہیں چلا سکی۔

ترجمان نے کہا کہ کابل کے لیے تجارتی پروازیں چلانے کے لیے کوئی اے ٹی سی، ریڈار اور دیگر سہولیات موجود نہیں ہیں، اس لیے پی آئی اے کی پروازوں کو روک دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی مدد سے افغانستان سے 1100 افراد کا انخلا ممکن ہوا، منیر اکرم

انہوں نے بتایا کہ جب سے طالبان نے کابل پر کنٹرول سنبھالا تب سے پی آئی اے نے 7 خصوصی پروازیں چلائیں اور افغانستان میں پھنسے ایک ہزار 460 غیر ملکیوں کو یہاں سے نکالا گیا لیکن کچھ غیر متوقع حالات کی وجہ سے مزید پروازیں نہیں چل سکیں حالانکہ 3 طیارے اور عملہ کابل جانے کے لیے تیار تھا۔

واضح رہے کہ طالبان، افغان شہریوں کے لیے عام معافی کا اعلان کر چکے ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ غیر ملکیوں کے بڑھتے ہوئے انخلا کے دوران ان کے شہری ملک چھوڑ کر جائیں۔

ای یو اور اے ڈی بی کی جانب سے ان کے ملازمین کو افغانستان سے نکالنے کے لیے پی آئی اے سے مدد طلب کی گئی تھی۔

پی آئی اے کے سی ای او اور وزیر ہوا بازی غلام سرور خان سے یورپی یونین کے وفود اور ان کے اہل خانہ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کابل سے نکالنے کے لیے خصوصی جہاز کا انتظام کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

ان مطالبات کے پیش نظر پی آئی اے کی جانب سے کابل کے لیے تین خصوصی پروازیں چلانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن اجازت نہ ملنے کے باعث پروازیں ملتوی کردی گئیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024