افغانستان سے ٹرانزٹ پر آنے والے مسافروں کو کراچی لانے کا فیصلہ مؤخر
امریکا کی جانب سے افغان ٹرانزٹ مسافروں کی منتقلی کے منصوبے میں تبدیلی کی گئی ہے اور غیر ملکیوں کو کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ مؤخر کر دیا گیا ہے۔
ڈی جی سول ایویشن فلائٹ لیفٹیننٹ (ر) خاقان مرتضیٰ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے ٹرانزٹ پر آنے والے افراد کو کراچی نہ لانے کا فیصلہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں ‘پائیدار حل’ کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہے، امریکی قانون ساز
ان کا کہنا تھاکہ فی الحال افغانستان آنے والے مسافروں کو اسلام آباد لایا جائے گا اور کراچی کے ساتھ ساتھ لاہور کے ائیرپورٹس کو فی الحال اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن نے مزید کہا کہ امریکا نے افغانستان سے نکالے جانے والے افراد کی تعداد میں بھی کافی کمی کردی ہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پاکستان آنے والے افغان باشندوں کو ٹرانزٹ کے دوران آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔
انہوں نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ افغان باشندوں سمیت غیرملکیوں کے اخراجات وہی ممالک برداشت کریں گے جو انہیں افغانستان سے پاکستان لائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے رپورٹ: کابل ہوائی اڈے پر افراتفری، دھماکے سے چند لمحے قبل روانگی
پاکستان آنے والے افغان باشندوں کی تعداد کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا انحصار امریکا اور دیگر ممالک پر ہے کہ انہیں پاکستان سے کتنی معاونت درکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اتحادی ممالک بڑی تعداد میں پاکستان میں ٹرانزٹ کی سہولت سے استفادہ کر سکتے ہیں اور یہ ممالک جتنے بھی مسافروں کو ٹرانزٹ دینے کی درخواست کریں گے، انہیں ویزے جاری کردیے جائیں گے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹرانزٹ پر پاکستان آنے والے والوں کو 30دن کا ویزہ جاری کیا جائے گا اور انہیں بلاروک روک نقل و حرکت کی اجازت نہیں ہو گی۔
ڈان نیوز کے مطابق افغان شہریوں کو کراچی میں بسانے کے حوالے سے اجلاس بھی ہوا تھا جس میں کراچی ایئرپورٹ ہوٹل کے قریب ایک جگہ کا تعین کیا گیا تھا جبکہ اس کے علاوہ گڈاپ میں بھی ان کے انتظامات کیے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: داعش خراسان گروپ کا کابل ایئرپورٹ حملے کا 'منصوبہ ساز' ڈرون حملے میں مارا گیا، امریکا
یاد رہے کہ 31 اگست کو امریکا نے افغانستان سے اپنے شہریوں سمیت انخلا کا عمل مکمل کرنا ہے اور اس حوالے سے اقدامات تیز کر دیے گئے ہیں۔
26 اگست کو کمشنر کراچی کے دفتر سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ تین سے چار دن میں افغانستان سے کم از کم دو ہزار افغان باشندوں کی کراچی آمد متوقع ہے۔
اس سے ایک دن قبل اسلام آباد انتظامیہ نے کئی ہفتوں کے لیے السام آباد کے ہوٹلز کا کنٹرول سنبھال لیا تھا تاکہ افغانستان سے آنے والوں کا انتظام کیا جا سکے۔
آنے والے کئی دنوں تک افغانستان سے کئی ہزار کی تعداد میں افغان باشندوں کی اسلام آباد ایئرپورٹ پر آمد متوقع ہے۔
گزشتہ ماہ 30جولائی کو قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا تھا کہ بے گھر افغانیوں کو پاکستان میں دھکیلنے کے بجائے ان کے ملک کے اندر رکھنے کے انتظامات کیے جائیں۔
جب پریس کانفرنس کے دوران ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا اسلام آباد مزید افغان مہاجرین کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں در بدر (بے گھر) کیوں کیا گیا؟ ان کے لیے ان کے ملک کے اندر انتظام کریں، پاکستان مزید مہاجرین کو برادشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔