عراق سمٹ میں افغانستان پر بحث، فرانسیسی صدر نے داعش کے بارے میں خبردار کردیا
بغداد: کابل میں دھماکوں اور طالبان کے افغانستان پر حکومت کرنے کے حوالے سے عراق میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے بارے میں خبردار کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بغداد میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے ایجنڈے پر منتظمین خاموش ہیں تاہم یہ ملاقات ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عراق عرب ممالک اور ایران کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی سے ملاقات کے بعد فرانسییسی صدر نے کہا کہ 'ہم سب جانتے ہیں کہ ہمیں اپنی حفاظت کو کم نہیں کرنا چاہیے کیونکہ داعش ایک خطرہ بنی ہوئی ہے اور میں جانتا ہوں کہ ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ آپ کی حکومت کی ترجیح ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں ‘پائیدار حل’ کیلئے پاکستان کا کردار اہم ہے، امریکی قانون ساز
مصطفیٰ الکاظمی نے جواب دیا کہ عراق اور فرانس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم شراکت دار ہیں۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم بھی اس سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے جبکہ علاقائی دشمن ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ بھی موجود ہوں گے۔
اس اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم کے ساتھ ساتھ کویت کے وزیر اعظم شیخ صباح الخالد الصباح کی بھی شرکت متوقع ہے۔
عراق کے مصطفیٰ الکاظمی کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ عراق خطے کے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایک متحد کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بغداد اپریل 2016 سے امریکی اتحادی ریاض اور تہران کے درمیان 2016 سے منقطع تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔
فرانسیسی صدر کے دفتر نے بتایا کہ ایمانوئل میکرون کا مقصد خطے میں فرانس کے کردار اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے کے عزم کو اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرانسیسی صدر مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے عراق کو 'ضروری' سمجھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے رپورٹ: کابل ہوائی اڈے پر افراتفری، دھماکے سے چند لمحے قبل روانگی
دولت اسلامیہ سے وابستہ ایک تنظیم نے جمعرات کو کابل میں خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 13 امریکی فوجیوں سمیت سینکڑوں افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حملے نے عالمی خدشات کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے کہ شدت پسند تنظیم، جس نے اس سے قبل شام اور عراق پر قبضہ کر لیا تھا، نئے سرے سے ابھر رہی ہے۔
یہ دھماکا طالبان کی جانب سے کابل پر قبضے اور امریکی قیادت میں افواج کے انخلا کے آخری دنوں میں ہوا۔
ایمانوئل میکرون کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ عراق میں سیاسی عمل کی حمایت اور اس کے پڑوسیوں کو شامل کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ 'داعش سمیت خطے میں سلامتی کے خطرات کا حل ایک مستحکم، خودمختار اور خوشحال عراق پر منحصر ہے'۔