سال کے آخر تک 5 لاکھ افغان مہاجرین بڑھنے کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ
جنیوا: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تشدد زدہ افغانستان سے رواں برس کے اواخر تک مزید 5 لاکھ پناہ گزین سامنے آسکتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وقت افغانستان کی سرحدوں سے ہجرت کرنے والے لوگوں کا سیلاب نہیں ہے لیکن ملک میں بحران کی صورت پیدا ہونے سے قبل ہی ہنگامی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کی متوقع آمد: پاکستان کا ’ایرانی ماڈل‘ اپنانے کا امکان
یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی کلیمنٹس نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت انسانی ایمرجنسی افغانستان کے اندر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح طور پر ایک متحرک صورتحال ہے، یو این ایچ سی آر بڑے پیمانے پر ہجرت سمیت مختلف امور کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں تقریباً 5 لاکھ نئے مہاجرین کی تیاری کر رہے ہیں، یہ ایک بدترین صورت حال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں افغان مہاجرین کو اسمارٹ کارڈز جاری کیے جائیں گے
کیلی کلیمنٹس نے پڑوسی ممالک کے لیے مدد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جو پہلے ہی 22 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اور جو جلد ہی نئی آمد کو دیکھ سکتے ہیں۔
دو ہفتے قبل افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی ملک میں انسانی صورت حال ڈرامائی طور پر بگڑ چکی تھی۔
نصف آبادی پہلے ہی انسانی امداد کی محتاج تھی اور 5 سال سے کم عمر کے تمام بچوں میں سے نصف شدید غذائی قلت کا شکار تھے۔
اقوام متحدہ نے جمعہ کے روز اپنی ایجنسیوں اور شراکت دار این جی اوز کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا تاکہ وہ افغانستان اور پڑوسی ممالک کے سامنے آنے والے بحران کی تیاری اور جواب دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: رواں سال افغان مہاجرین کی واپسی میں نمایاں کمی
اقوام متحدہ نے فوری طور پر منصوبے کے لیے تقریباً 30 کروڑ ڈالر کی اپیل کی تھی۔
یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی کلیمنٹس نے کہا کہ ہم افغانستان کے پڑوسی ممالک سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اپنی سرحدیں کھلی رکھیں تاکہ حفاظت کے خواہاں افراد کی مدد کی جاسکے۔
خیال رہے کہ ایران اور پاکستان مشترکہ طور پر خطے میں 90 فیصد افغان مہاجرین کی میزبانی کرتے ہیں اور تقریباً 30 لاکھ افغانیوں کی مدد کر رے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں بہت زیادہ مدد کی ضرورت ہوگی۔