• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

خونریزی کے خدشے کے باوجود امریکا کا افغانستان سے انخلا پر زور

شائع August 27, 2021
امریکی انتظامیہ نے کابل سمیت افغانستان میں مزید حملوں کے حوالے سے خبردار کیا ہے— فوٹو: اے پی
امریکی انتظامیہ نے کابل سمیت افغانستان میں مزید حملوں کے حوالے سے خبردار کیا ہے— فوٹو: اے پی

امریکا نے بدترین دھماکے میں اموات اور مزید خونریزی کے خدشات کے باوجود افغانستان سے انخلا جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق امریکا کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب ایک روز قبل کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکے میں 100 سے زائد افغان باشندوں اور 13 امریکی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کا داعش خراسان کے اثاثوں اور قیادت کو نشانہ بنانے کا حکم

امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے دی گئی آخری تاریخ منگل کو ختم ہو رہی ہے اور اس موقع پر امریکی انتظامیہ نے کابل سمیت افغانستان میں مزید حملوں کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

دو عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہوئے دھماکوں میں افغان باشندوں کی ہلاکتوں کی تعداد 169 تک پہنچ گئی ہے جہاں امریکا کا کہنا ہے کہ یہ امریکی فورسز کے لیے افغانستان میں اگست 2011 کے بعد سب سے بدترین حملہ ہے۔

امریکا نے اس حملے کے الزام داعش پر عائد کیا ہے جو طالبان کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک پر بھی حملوں میں ملوث رہے ہیں اور مزید حملوں کی بھی دھمکی دی ہے۔

ادھر پنٹاگون نے کہا ہے کہ دھماکا دو جگہ پر نہیں بلکہ صرف کابل ایئرپورٹ پر ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک

ادھر دھماکے کے باوجود افغانستان سے فرار ہونے کے لیے افغان عوام بڑی تعداد میں کابل ایئرپورٹ کا رخ کر رہے ہیں کیونکہ افغان، امریکی اور دیگر غیرملکی شہری اس بات سے واقف ہیں کہ انخلا کی آخری تاریخ قریب ہے۔

اس حملے کے بعد ایک جمشید نامی افغان شہری نے بھی مغربی ملک پناہ لینے کا فیصلہ کیا لیکن انہوں نے اس ملک کا نام نہیں بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے بعد میں نے فیصلہ کیا ہے کہ مجھے انخلا کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ حملوں میں مزید اضافہ ہو گا لہٰذا اب مجھے اس ملک سے نکلنا چاہیے۔

اس حملے کے بعد جمعہ کی صبح طالبان نے ایئرپورٹ سے 500میٹر کی دوری پر ایک چوکی بنا دی ہے جس کے بعد اب عوام اور ایئرپرٹ پر موجود امریکی دستوں کے درمیان فاصلہ مزید بڑھ گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کو بہت جلد ہماری حکومت چلانے کی قابلیت پتا چل جائے گی، طالبان رہنما

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے دھماکے کے چند گھنٹوں بعد کہا کہ امرکا ایئرپورٹ کے دروازوں کے باہر سیکیورٹی میں ضرورت کے مطابق ردوبدل کرے گا اور ممکنہ طور پر طالبان سے حفاظتی چوکی کی جفہ بدلنے کی درخواست بھی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی دستوں کو انخلا کے خواہشمند افراد کے قریب رہنا ہو گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے پاس کسی قسم کا اسلحہ نہ ہو کیونکہ طیارے میں سوار ہونے کے بعد حملے کے نتیجے میں زیادہ بڑا نقصان ہو گا۔

ادھر جمعرات کی رات امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے جذباتی خطاب میں حملے میں ملوث داعش سے بدلنے لینے اور انخلا کا عمل مکمل کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے امریکیوں کا باحفاظت افغانستان سے نکال لیں گے، ہم اپنے افغان اتحادیوں کا انخلا بھی یقینی بنائیں گے اور ہمارا مشن جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایئرپورٹ کا انتظام سنبھالنے کی امید چھوڑ کر ترک فوج کا بھی کابل سے انخلا

امریکا کا کہنا ہے کہ افغانستان سے ایک لاکھ سے زائد افراد کا باحفاظت انخلا ہو چکا ہے البتہ اب بھی ہزاروں افراد کو ملک سے نکالنے کا چیلنج بدستور موجود ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024