نور مقدم کیس: تھراپی سینٹر کے مالک، ملازمین کی ضمانت کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مقامی عدالت سے ضمانت حاصل کرنے والے تھراپی سینٹر کے مالک اور ملازمین کے خلاف درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کل کیس کی سماعت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت 6 ملازمین کی ضمانت منظور
نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے تھراپی سینٹر کے مالک سمیت 6 ملزمان کی ضمانت کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالت نے ضمانت دیتے وقت سپریم کورٹ کے طے کردہ قوانین کو نظر انداز کیا۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے 6 ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
تھراپی سینٹر کے مالک اور ملازمین کی ضمانت عدالت میں چیلنج
قبل ازیں نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس ملازمین اور مالک کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی گئی تھی۔
نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے ہائی کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے 6 ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ چیلنج کیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے ضمانت دیتے وقت سپریم کورٹ کے طے کردہ قوانین کو نظر انداز کیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ ملزمان موقع واردات پر موجود تھے، ملزم امجد کے زخمی ہونے سے متعلق ہسپتال میں حقائق چھپائے گئے۔
درخواست گزار نے کہا کہ ملزمان نے ذاکر جعفر اور عصمت ذاکر کی ضمانت منسوخی کے حقائق کو بھی چھپایا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ملزمان شوکت مقدم کو دھمکا رہے ہیں، ضمانت منسوخ نہ کی گئی تو درخواست گزار کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: مبینہ قاتل کی ’تھراپی ورکس‘ سے وابستگی پر عوامی تنقید
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ان ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
یہاں یہ بات مدِنظر رہے کہ نور مقدم کیس میں تھراپی ورکس نامی کمپنی کا نام اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب تحقیقاتی اداروں نے اپنی تفتیش کا دائرہ وسیع کیا جس میں انکشاف ہوا تھا کہ مبینہ قاتل ظاہر جعفر تھراپی ورکس سے وابستہ تھا۔
واقعے سے قبل بہت سے لوگ تھراپی ورکس نامی ادارے سے واقف نہیں تھے، بعد ازاں پولیس نے نور مقدم کیس میں ’شواہد چھپانے‘ کے الزام میں تھراپی ورکس کے مالک طاہر ظہور سمیت 6 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا تھا۔
تاہم 24 اگست کو اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن عدالت نے 50، 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے تھراپی ورکس کے مالک اور 6 ملازمین کی ضمانت منظور کی تھی۔
نور مقدم قتل کیس
خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔
ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹے تو ان کی بیٹی نور مقدم گھر سے غائب تھیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ لڑکی کا موبائل فون نمبر بند تھا اور اس کی تلاش شروع کی گئی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ چند دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ اسے بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس کے اہل خانہ سابق سفارت کار کے جاننے والے تھے، جس میں ملزم نے شوکت مقدم کو بتایا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے۔
20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے لڑکی کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی جس میں اسے بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں اسے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی کو تیز دھار ہتھیار سے بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اس کا سر قلم کردیا گیا ہے۔